سی پیک کے دائرہ کار میں وسعت آ رہی ہے، اسد عمر


اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک کے دائرہ کار میں وسعت آ رہی ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اس عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات کے پیش نظر سی پیک کی بہت اہمیت ہے جبکہ سی پیک کو ترجیح دینے کی چین اور پاکستانی قیادت کی واضح ہدایت ہے۔ گوادر سی پیک کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جبکہ ہماری معیشت میں زراعت سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے لیکن مستقبل کی دنیا آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔ چین اور امریکہ میں ٹیکنالوجی کا مقابلہ چل رہا ہے اور پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 47 فیصد کے قریب اضافہ ہوا ہے اور امید ہے رواں سال بھی آئی ٹی سیکٹر کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔ بڑی تعداد میں نوجوان آئی ٹی کے سیکٹر میں کام کر رہے ہیں اور تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کوسٹل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ پر دستخط ہوئے ہیں اور سی پیک کے دائرہ کار میں وسعت آتی جا رہی ہے۔ چینی سرمایہ کاری آئی ہے جو انڈسٹریل زون سے باہر بھی استعمال ہو رہی ہیں اور انڈسٹریل زون بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہیں، قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، وزیراعظم

وفاقی وزیر نے کہا کہ داسو پراجیکٹ سے متعلق سیکیورٹی کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے اور کوشش ہے داسو معاملے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ سیکیورٹی کے نظام کو وسعت دینے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔ داسو سی پیک پراجیکٹ نہیں ہے اور نہ ہی سی پیک کی سیکیورٹی میں داسو شامل تھا۔

سی پیک پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے لیے چینی ورکرز گزشتہ سال ہی واپس آ گئے تھے۔ ایم ایل ون منصوبے پر بھی میٹنگز چل رہی ہیں۔ وزیر اعظم بہت جلد کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) پراجیکٹ کے انفرا اسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے کچھ نئے معاہدے اور ایک نیا جوائنٹ ورکنگ گروپ بنایا ہے۔ چینی سرمایہ کاری بڑھنے سے سیکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے جبکہ سی پیک ہمسایہ ملک کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے آج تک نہیں بنی جبکہ گردشی قرضوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں