مودی کی واشنگٹن آمد پر سکھ مظاہرین کا احتجاج



بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی  کے کیے گئے مظالم نے ان کا پیچھا امریکا میں بھی نہ چھوڑا، مودی امریکا کیا گئے ان پر مشکلوں کے پہاڑ ٹوٹ گئے، کبھی بھارتی وزیراعظم کے خلاف امریکی عدالت نے  سمن جاری کردیا تو اب واشنگٹن آمد پر سکھ مظاہرین کا احتجاج شروع کر دیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی ولرڈ ہوٹل میں مقیم ہیں جس کے باہر سکھ مظاہرین نے دھرنا دے دیا۔

سکھ فار جسٹس کمیونٹی نے ولرڈ ہوٹل کے باہر خالصتان کے پرچم لہرا دیے، مظاہرین نے مودی کے خلاف اور خالصتان کی آزادی کے لیے نعرے بازی بھی کی۔

نریندر مودی آج وائٹ ہاوس میں صدر جوبائیڈن سے ملاقات کریں گے۔

گزشتہ روز نریندر مودی کے خلاف سمن امریکہ کی ریاست نیویارک کے سدرن ڈسٹرک کورٹ کے جج جان کرونن نے جاری کیا۔

واضح رہے کہ سکھوں کی تنظیم نے 17 ستمبر 2021 کو نیو یارک کی عدالت میں کیس فائل کیا تھا۔ عدالت نے مجسٹریٹ جج کیتھرین پارکر کو کیس کا انچارج جج اپائنٹ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے بھارتی امیدوں پر پانی پھیر دیا: مودی کی مشکلات بڑھ گئیں

اسی ضمن میں سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس نے ہندوستانی وزیراعظم کے دورہ امریکہ پہ بڑے احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے جب کہ کشمریوں کی جانب سے مودی کے خطاب کے دوران احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم کے خلاف امریکہ اور دیگر ممالک میں قتل اور پر تشدد کارروائیوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے لے کر اقوام متحدہ تک نریندر مودی کا پیچھا کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سکھوں کی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کے پر امن مظاہروں کے دوران 600 سے زائد افراد کو ریاست نے قتل کیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ وہ مودی کے مظالم کے خلاف وائٹ ہاؤس سے رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مودی کو بڑا دھچکہ: امریکہ میں بھارتی وزیر اعظم کے خلاف سمن جاری

تنظیم کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیریس کو اس حوالے سے خطوط بھی لکھے گئے ہیں اور اراکین کانگریس کو بھی اعتماد میں لے رہے ہیں۔

سکھوں کی تنظیم سکھ فار جسٹس کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا  کہ ہم سکھوں اور کشمیریوں کے قاتل مودی کو امریکہ میں چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔

اس سے قبل کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کے سامنے تاریخ کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں