بندر نے چھوٹے کتے کو اغوا کر کے یرغمال بنالیا


 ملائیشیا میں چھوٹے کتے کو جنگلی بندر نے اغوا کر کے تین دن تک یرغمال بنائے رکھا۔

ملائیشیا میں ایک بندر نے دوہفتوں کے چھوٹے سے پالتو کتے کو پکڑ لیا  اور درختوں کے جھنڈ کے پیچھے بجلی گھر کی چوٹی پر یرغمال بنا کر رکھ لیا۔

قریبی رہائشیوں نے  کتے کو بچانے کی کوشش میں کئی جتن کیے۔  انہوں نے بندر کو چھوٹے پتھروں اور لکڑی کے ٹکڑوں سےمارا لیکن بندر ٹس سے مس نہ ہوا۔ بندر کو ڈرانے کے لیے اونچی آواز پیدا کرنے کی کوشش میں پٹاخے بجائے گئے۔

پٹاخے بجانے کا منصوبہ کام آ گیا۔ اونچی آواز سے ڈر کے بندر نے کتے کو نیچے پھینک دیا۔  کتے کے نیچے گرتے ہی  لوگ اس کے طرف بھاگے اور جھاڑیوں اور درختوں کے جھنڈ میں گرے ہوئے کتے کو ڈھونڈ نکالا۔

ضروری دیکھ بھال اور چیک اپ کے بعد کتے کوایک مقامی فرد نے اپنے ساتھ رکھ لیا ہے۔

وہاں پر موجود لوگوں  کا کہنا ہے کہ بندر نے کتے کوکوئی تکلیف نہیں پہنچائی بس وہ اسے لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لپکتا رہا لیکن اس کے باعث کتا بہت تھکا ہوا اور نڈھال دیکھائی دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا تھا کہ بندر اس کتے کو اپنا دوست یا بچہ سمجھ رہا تھا۔ بعض مقامی رہائشیوں کا یہ بھی کہنا ہے کی یہ بندر پہلے بھی گھروں سے چیزیں چرا کر لے جاتے ہیں۔

ملائیشیا میں ایک اندازے کے مطابق حکومت کو  ہر سال بندروں سے متعلق اڑتیس سو سےزائد شکایات موصول ہوتی ہیں۔

ان شکایات کے باعث وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ بندروں کو مارنے کے پروگرام پر مجبور ہوا اور دوہزار تیرہ سے دوہزار سولہ تک ہر سال تقریباً ستر ہزار بندروں کو مارنا پڑا۔


متعلقہ خبریں