پاکستان میں بے روز گاری کی شرح بڑھ گئی، خواتین زیادہ متاثر


ملک میں بے روزگار افراد کی شرح میں اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمینٹ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ بڑی تعداد میں پڑھی لکھی خواتین بھی بے روزگار ہوئی ہیں۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس نے بے روزگار افراد سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی ہے۔ کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد ساڑھے 6 فیصد ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں بے روزگار افراد کی شرح16 فیصد ہے۔

ملک میں 24 فیصد پڑھے لکھے مرد بے روزگار ہیں، ملک میں 40 فیصد پڑھی لکھی خواتین بے روزگار ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کم تعلیم یافتہ یا ناخواندہ بے روزگار افراد کی تعداد اور بھی زیادہ ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ بعض لوگ نوکری نہ ملنے کے باعث ایم فل وغیرہ میں داخلا لے لیتے ہیں۔ ان افراد کے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہوتا اس لئے وہ مزید پڑھتے رہتے ہیں۔

ہائی کورٹ میں ایک چپڑاسی کی نوکری آئی جس کے لئے ڈیڑھ لاکھ افراد نے اپلائی کیا۔ چپڑاسی کی نوکری کے لئے اپلائی کرنے والوں میں ایم فل کرنے والے افراد بھی تھے۔

 


متعلقہ خبریں