امریکہ اور اسرائیل میں خفیہ مذاکرات: ایران کے متعلق پلان بی پر غور

امریکہ اور اسرائیل میں خفیہ مذاکرات: ایران کے متعلق پلان بی پر غور

واشنگٹن: امریکہ اوراسرائیل نے ایران کے حوالے سے پلان بی پر نہ صرف صلاح و مشورہ شروع کردیا ہے بلکہ اس پر توجہ بھی مرکوز کردی ہے۔

ایران کے ایٹمی راز کیسے چرائے؟ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتا دیا

ہم نیوز نے مؤقر اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی قومی سلامتی کے اہم عہدیداروں کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں اس بات پر غور و خوص کیا گیا کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی جانب واپس نہیں آتا ہے تو ایسی صورت میں کیا حکمت عملی اپنائی جا سکتی ہے؟

اسرائیلی اخبار کے مطابق اہم عہدیدارن کے ہونے والے خصوصی اجلاس میں غیر مقررہ پلان بی زیر غور رہا اور اس پر خاص توجہ دی گئی۔

اس ضمن میں اسرائیلی عہدیداران کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جون میں وزیراعظم نفتالی بینیٹ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ کے ساتھ ہونے والے خصوصی اجلاس میں بطور خاص غور کیا گیا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے کیسے روکا جائے؟

امریکہ کی مؤقر ویب سائٹ Axios  نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان دو ہفتے قبل خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں جس میں پلان بی پر غور و خوص کیا گیا ہے۔ پلان بی کے متعلق کہا گیا ہے کہ بات چیت کی ناکامی کی صورت میں اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

اسرائیل کے معروف اخبار ہیرٹز میں دو دن قبل شائع ہونے والے ایک ادارتی مضمون میں کہا گیا ہے کہ یا تو اسرائیل ایک ایٹمی ایران کے ساتھ رہنے پہ رضامند ہو جائے اور یا پھر اس پر بمباری کردے کیونکہ ان دو آپشنز کے علاوہ تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔

کارگو آئل ٹینکر پر حملہ: اسرائیل اور ایران کے درمیان گشیدگی

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے خفیہ مذاکرات کے متعلق ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئے تھے اور ان مذاکرات کی صدارت مشترکہ طور پر امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون اور ان کے اسرائیلی ہم منصب یال ہولاتا نے کی تھی۔

نفتالی بینیٹ نے گزشتہ دنوں بحیثیت وزیراعظم اسرائیل اپنے پہلے دورہ امریکہ کے دوران بھی امریکی صدر جوبائیڈن سے ایران کے متعلق گفتگو کی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی بحریہ کے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے کمانڈر ایلی شارویت نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ملک نے بحر احمر میں اپنی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا مقصد اسرائیلی بحری کارگو کے لیے بڑھتے ہوئے ایرانی خطرات کا سامنا کرنا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں شارویت نے کہا تھا کہ اسرائیل کے اقتصادی اور سیکورٹی مفادات کے تحفظ کے لیے اسرائیلی بحریہ ضرورت پڑنے پر کہیں بھی ضرب لگانے کی قدرت رکھتی ہے۔

ایران آئندہ دو ماہ میں ایٹمی ہتھیار تیار کر لے گا، اسرائیلی وزیر دفاع

مغربی رپورٹوں میں گزشتہ دنوں کے دوران انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 سے تہران اور تل ابیب کے درمیان تیزی سے بڑھتی ہوئی غیر اعلانیہ بحری جنگ کے دوران تقریبا 20 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں