طالبان کی مدد کرنے والوں پر پابندیوں کیلئے متنازعہ بل امریکی سینیٹ میں پیش


افغان طالبان کی مدد کرنے والے افراد پر پابندیوں کے حوالے سے متنازعہ بل  امریکی سینٹ میں پیش کیا گیا ہے۔

بل کے تحت طالبان کو محفوظ پناہ گاہیں، مالی مدد، انٹیلیجنس معلومات، طبی سہولیات اور رسد فراہم کرنے والوں کا پتا لگایا جائے گا۔

خاص کر وادی پنج شیر پر حملے اور مزاحمت کے خلاف طالبان کی مدد کرنے والوں کا بھی پتا لگایا جائے گا۔

سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ جنرل میکنزی  نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:القاعدہ آئندہ ایک سال میں امریکہ پر حملہ کر سکتی ہے، جنرل مارک ملی

افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے تھی۔

جنرل مینکنزی نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان تک رسائی کیلئے اہم فضائی راہداری کے استعمال پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔

پاکستان میں وزیر انسانی حقوق شریں مزاری نے امریکی سینٹ میں پیش کردہ بل کو پاکستان مخالف قرار دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک بار پھر امریکہ کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بننے کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ بل کانگریس میں افغانستان سے جلد بازی میں کیے جانے والے انخلا اور اشرف غنی   کے ملک سے  فرار ہونے کے  بعد متعارف کرایا گیا۔


متعلقہ خبریں