کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر رہے ہیں، ہتھیار ڈالیں، معاف کردینگے،عمران خان



وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہتھیارڈالے تو انہیں معاف کردیں  گے، انہیں غیر مسلح کرنے کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں، افغان طالبان مصالحت کار ہیں۔

وزیراعظم عمرا ن خا ن نے ترک ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے گروپس کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات ہورہے ہیں، مذاکرات میں افغان طالبان ثالث کا کردار اداکررہےہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے بعض لوگ امن مذاکرات کےلیے رضامندہیں، وہ ہتھیار ڈال دیں تو انہیں معاف کردیں گے۔ ہم امن کیلئےبات چیت پریقین رکھتےہیں، مذاکرات ہی آگےبڑھنےکاواحدراستہ ہے

وزیر اعظم عمران خان نے کہا پاکستان اگر طالبان کو تنہاتسلیم کر بھی لے تو اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا،  سوال یہ ہے کہ امریکا افغان حکومت کو کب تسلیم کرے گا، ترجیحاً یہ ہونا چاہیے کہ چین، روس اور دیگر یورپی ممالک بھی طالبان کو تسلیم کریں۔ امریکہ کو بھی جلد یا بدیر طالبان حکومت کوتسلیم کرناہوگا

انہوں  نے کہا ہے کہ افغانستان میں ناکامی پر امریکا قربانی کے بکرے کی تلاش میں ہے۔ امریکی پالیسیوں پر تنقید کا مطلب امریکا مخالف ہونا نہیں۔ افغانستان کی صورت حال کا کوئی بھی ذمہ دار ہو لیکن پاکستان اس کا ذمہ دار نہیں، ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا

وزیر اعظم عمران خان نےانٹرویو میں امریکی صدر سے ہمدردی کا اظہار  کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کے حوالے سے بائیڈن پر تنقید بلاجواز ہے۔ مجھے ان سے ہمدردی ہے، یہ ان پر ہے کہ وہ کب فون کرتے ہیں۔ ملکی سربراہوں میں ٹیلی فونک رابطہ محض رسمی ہوتا ہے۔

انہوں نے افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ  افغانستان میں طالبان کی حکومت کو معاشی امداد کی ضرورت ہے، دنیا نے مدد نہ کی تو افغان حکومت گر جائے گی

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ افغانستان کے مسئلےکا حل فوجی نہیں،کسی بھی مسئلے کا حل طاقت کی بجائے مذاکرات ہیں۔ پشتون روایت میں انتقام عام بات ہے ،کوئی ان کے گھرمیں گھس کر مارےتو وہ ردعمل تودیں گے ۔ افغانستان  میں پشتون بڑی تعداد میں آباد ہیں۔افغانستان نےکبھی بیرونی طاقتوں کوقبول نہیں کیا

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  انسانی  جانوں کی قربانیاں دیں مگر تسلیم  نہیں کیاگیا۔ہماری قربانیوں کو نظر انداز کرکے  الزام تراشی کی گئی۔ سب جانتے ہیں افغانستان میں تربیت یافتہ فورسز کے ہتھیارڈالنے کا ذمہ دار کون ہے۔ دنیا کے بعض ممالک کا  پاکستان کے ساتھ رویہ  دہرے معیار کاہے۔

انہوں نے افغانستان میں طالبان کی  جامع حکومت کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ طالبان نے جامع حکومت نہ بنائی  تواختلافات سامنے آئیں گے۔افغانستان میں ازبک،تاجک اور ہزارہ رہتے ہیں۔ طالبان کوازبک ،تاجک اورہزارہ کوحکومت میں شامل کرنے کی تجویز دی  ہے


متعلقہ خبریں