قطر میں پہلے عام انتخابات آج ، 284 امیدوارمیدان میں


ٍ

قطر کی 25 لاکھ آبادی میں بیشتر غیر ملکی ہیں اور انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں ہوگا۔ صرف ایسے امیدواروں کو ہی الیکشن میں حصہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے جن کا خاندان یا قبیلہ سن 1930کی دہائی سے وہاں آباد ہے۔

شوریٰ کونسل کی 30 نشستوں کے لیے 284 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد صرف 28 ہے۔ووٹنگ  کا عمل مکمل ہونے کے بعد شام تک شوری کونسل کے لیے منتخب اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:روسی انتخابات، پیوٹن کی حامی جماعت کامیاب

قطر کے شہروں میں مختلف مقامات پر پوسٹر دیکھے جاسکتے ہیں جن میں امیدواروں نے لوگوں سے اپنے حق میں ووٹ دینے کی اپیلیں کی ہیں۔ امیدواروں نے ٹاون ہال میٹنگیں بھی کیں اور ٹی وی پر اشتہارات بھی دیے۔ تاہم سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ چونکہ یہ پہلا الیکشن ہے اس لیے کسی حکومت کی تبدیلی یا کسی سیاسی پارٹی کے خلاف مہم دیکھنے کو نہیں ملی۔

قطری عوام اپنے پہلی شوری کونسل کے انتخابات کے لیے حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ خطہ خلیج کے بیشتر ملکوں میں شہنشایت کا نظام رائج  ہے، قطر کے اس انتخاب کو ایک علامتی جمہوری قدم سمجھا جا رہا ہے۔ کیونکہ منتخب شوری کونسل کے پاس محدود اختیارات ہوں گے۔ ماضی میں شوریٰ کونسل کی تقرری امیر قطر خود کرتے تھے اور اس کے اختیارات صرف مشاورت تک محدود تھے۔

شوریٰ کو قوانین کی تجویز پیش کرنے، بجٹ منظور کرنے اور وزیروں کو واپس بلانے کی اجازت ہوگی۔ لیکن دنیا کے قدرتی گیس ایکسپورٹ کرنے والے سب سے بڑے ملک، قطر، کے امیر کو کسی بھی فیصلے پر ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دو خواجہ سرا بھی وفاقی جرمن پارلیمان میں پہنچ گئیں

مبصرین کا کہنا ہے کہ قطر کے انتخابات خلیج میں جمہوریت کے حوالے سے ایک اہم قدم ہے کیونکہ بیشتر ملکوں میں بادشاہت ہے اور کویت واحد ملک ہے جہاں ایک مکمل منتخب پارلیمان ہے۔

مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ قطر نے شوریٰ کے انتخابات کا فیصلہ اس لیے بھی کیا ہے کیونکہ وہ اگلے برس فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی کرے گا۔

یاد رہے کہ قطر نے سن 2007 میں شوریٰ کونسل کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم ووٹنگ ملتوی ہوتی رہی۔

 


متعلقہ خبریں