ایرانی کمانڈر کی ہلاکت، برطانیہ کی طرف انگلیاں اٹھنے لگیں


ایرانی القدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں برطانیہ کے ممکنہ کردار کا انکشاف ہوا ہے۔

دی گارڈین کی رپورٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق برطانوی فضائیہ کی انٹیلی جنس کا اڈہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں شریک تھا۔

برطانوی اخبار کے مطابق برطانوی اڈے نے روزانہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والی لاکھوں ای میلز اور فون کالز سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔ یہ ڈیٹا اس انٹیلی جنس معلومات کو جمع کرنے میں مدد گار ثابت ہوا جو ممکنہ طور پر قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں بھی استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرانے کیلئے مخبری کرنیوالے کو پھانسی

برطانوی روئل ایئرفورس کے زیر انتظام Menwith Hill کا فضائی اڈہ برطانوی قومی سلامتی کی ایجنسی کے تحت کام کرنے والا سب سے بڑا بیرونی اڈہ ہے، یہاں 600 امریکی اور 500 برطانوی کام کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ 2020 کے آغاز میں امریکہ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔  جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد ایئرپورٹ سے نکلتے وقت نشانہ بنایا گیا جس میں ان کے ساتھ 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:جنرل قاسم سلیمانی کا قریبی کمانڈر قاتلانہ حملے میں ہلاک

امریکی محکمہ دفاع نے اس حملے کے جواز میں کہا تھا کہ جنرل سلیمانی عراق میں امریکی سفارتکاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی فوجیں سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کو زخمی کرنے میں ملوث تھے۔

سابق ایرانی فوجی کمانڈر اور عراقی ملیشاء کے سربراہ کی نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنٰہ نے ادا کی، جس میں لاکھوں کی تعداد میں افراد سیاہ پوش لباس زیب تن کیے شرکت کی۔ نماز جنازے میں ہر آنکھ اشک بار تھی۔

 


متعلقہ خبریں