اپوزیشن نے پنڈورا پیپرزکی تحقیقات کیلئے سیل کےقیام کا فیصلہ مسترد کر دیا


مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے پنڈورا پیپرزکی تحقیقات کے لئے سیل کے قیام کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔

ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا پنڈوراپیپرز کی تحقیقات وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں ہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پینڈورا پیپرز تحقیقات کے لیے سیل کا اعلان اپنے دوستوں کے تحفظ کے لیے ہے۔ سیل کا مقصد اپوزیشن اور میڈیا کو مروڑنا ہے

وزیراعظم کے معائنہ کمیشن کے پاس قانون کے تحت ایسی تحقیقات کرنے یا نگرانی کرنے کا کوئی مینڈیٹ نہیں۔ ایسی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی ہو گی۔

جسٹس عیسی کے خلاف وزارت قانون اور مشیر احتساب کی غیر قانونی تحقیقات کو سپریم کورٹ نے بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔

ایف بی آر کو معاملہ بھجوانے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ ایک کور اپ ہے۔ ایف بی آر نے پاناما پیپپرز میں پہلے نوٹس کے بعد کچھ نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنڈورا پیپرز:700 افراد سے جواب طلبی کے لیے سیل قائم

موجودہ حکومت کی جانب سے اپنے ساتھیوں کے احتساب کی تاریخ بہت خراب ہے۔ چینی گندم اسکینڈل کی رپورٹس سرد خانے میں ڈال دی گئیں

پیٹرول اور صحت کے معاون خصوصی نے پیٹرول اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کے اسکینڈل پر استعفی دیا ، لیکن کوئی کارروئی نہیں ہوئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پینڈورا پیپرز پر تحقیقات حاضر سروس ججز سے عدالتی فورم پر کرائی جائے۔ وہی اس معاملے پر قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ پنڈورا پیپرز میں حکومتی وزرا، معاون خصوصی، کئی نامورسیاستدانوں سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں وزیر خزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ وفاقی وزیر مونس الہٰی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں۔

پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے جو پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا۔


متعلقہ خبریں