سمندری طوفانوں کے نام کون رکھتا ہے؟


بحیرہ عرب میں شاہین نامی طوفان عمان اور ایران میں تباہی مچا رکھی ہے ،ماضی میں بھی بحیرۂ عرب اور بحرِ ہند میں اس طرح کے طوفان بنتے رہے ہیں اور انہیں باقاعدہ کوئی نہ کوئی نام دیا جاتا رہا۔

سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون یا پی ٹی سی کہا جاتا ہے۔ اس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا۔ سن 1999 میں پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرانے والا طوفان کا زیرو ٹو ون رکھا گیا تھا، اس کے بعد طوفانوں کو ایسے نام دینے کا فیصلہ ہوا جو یاد کرنے میں آسان اور ادا کرنے میں سہل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ عرب میں نئے سمندری طوفان کا الرٹ جاری

اس کے لیے ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک ایک نام دے گا۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی۔

پاکستان نے اس فہرست میں جن طوفانوں کے نام تجویز کیے تھے ان میں فانوس، نرگس، لیلیٰ، نیلم، نیلوفر، وردہ، تتلی اور بلبل شامل ہیں۔

طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے پی ٹی سی میں شامل رکن ملکوں کے انگریزی حروفِ تہجی کی ترتیب سے ان ملکوں کی باری آتی ہے۔ مثلاً 2020 میں بننے والی نئی فہرست کا سب سے پہلا نام بنگلہ دیش کا تجویز کردہ رکھا گیا جو ‘نسارگا’ تھا۔ حالیہ طوفان گلاب کا نام پاکستان کا تجویز کردہ ہے۔

پاکستان نے اگلے طوفانوں کےلیے جو نام تجویز کیے ہیں، ان میں، اثنا، صاحب، افشاں، مناحل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں