فرانس: پادریوں نے 3 لاکھ 30 ہزار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا

فرانس: پادریوں نے 3 لاکھ 30 ہزار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا

پیرس: فرانس کے کیتھولک چرچوں میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے 3 لاکھ 30 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ زیادتی کے یہ افسوسناک واقعات گزشتہ 70 سالوں کے دوران پیش آئے ہیں۔

زیادتی کے ملزم کی انوکھی ضمانت: خواتین کے کپڑے دھو کر استری کرنیکا پابند ہوگا

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ضمن میں تاریخی قدم اٹھایا گیا ہے اور 2 ہزار 500 صفحات کی اہم ترین رپورٹ مرتب کی گئی ہے جس سے ماضی میں آنکھیں بند رکھی جاتی تھیں۔

اس حوالے سے جاری کردہ تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف فرانس میں واقع کیتھولک چرچوں میں 3 لاکھ 30 ہزار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ جن بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ان کی عمریں 10 سے 13 سال کے درمیان تھیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کیتھولک چرچ نے طویل عرصے سے اس لعنت سے اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔

رپورٹ مرتب کرنے والے کمیشن کے سربراہ جین مارک ساؤوے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چرچ نے برسوں سے نہ صرف اس پر گہری و مکمل خاموشی اختیار کررکھی تھی بلکہ ظالمانہ حد تک بے حسی کا بھی مظاہرہ کیا تھا۔

خاتون ورکر سے مبینہ زیادتی: علی بابا کے منیجر کو برطرفی کا سامنا

انہوں نے انتہائی سخت ریمارکس دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بجائے اس کے کہ زیادتی کا شکار بچوں کو بچایا جاتا، وہ خود کو بچانے میں مشغول رہے۔

جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جن بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ان میں زیادہ تر لڑکے تھے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1950 سے 2020 تک گرجا گھروں میں بچوں سے زیادتی کے 3 لاکھ 30 ہزار واقعات رونما ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات میں چرچ کے 29 سو سے 32 سو پادری اور دیگر اراکین ملوث رہے ہیں۔

بشپ کانفرنس آف فرانس کے صدر نے کہا ہے کہ چرچ کو ان واقعات کی تفتیش کے لیے انٹرنل ٹریبونل بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ انتہائی خطرناک اور شرم ناک بھی ہے۔

زیادتی کا شکار لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ لگائی، آج دم توڑ دیا

چرچ میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے 2018 میں آزاد کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں