فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد: ترکی کا اسرائیل اور امریکہ سے سفیر واپس بلانے کا اعلان


انقرہ: ترک وزیراعظم بن علی  یلدرم نے اسرائیل اور امریکہ سے سفیر واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے قتل عام میں دونوں ممالک برابر کےشریک ہیں۔

ترکی کا کہنا ہے کہ واپس بلائے گئے سفیروں سے غزہ کے معاملے میں مشاورت کی جائے گی۔

ترک وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیے جانے کے واقعات کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ امریکی سفارت خانےکی بیت المقدس منتقلی کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور یہ  ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

ترک حکومت نے شہید ہونے والے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ترک حکومت کے ترجمان کی جانب سے سامنے آنے والے ایک الگ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔

جنوبی افریقہ نے اسرائیلی  حملے کی مذمت کی ہے اور اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ افریقی ملک کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف پرامن احتجاج ہو رہا تھا، اسرائیلی فوج نے پرامن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

کویت نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئےسلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس  بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس نے بھی غزہ میں  اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے فلسطینوں کی شہادتوں پر شدید مذمت کی ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور امریکی سفارت خانے کی منتقلی کو فلسطینیوں کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی  بیت المقدس کے حصول تک پر امن احتجاج جاری رکھیں گے۔

محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں مظاہرین پر اسرائیلی تشدد کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیاں غیر مساویانہ اور ہولناک ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 24 گھنٹوں کے دوران 16 بچوں سمیت 58 فلسطینی شہید کئے گئے ہیں۔ اسرائیلی قابض فوج کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 2700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

پیر کے روز امریکی سفارت خانہ مقبوضۃ بیت المقدس منتقل کیا گیا جس کا مقصد علاقے کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا تھا۔ فلسطینیوں نے اقدام کے خلاف پرامن احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی سرحد پر 35 ہزار سے زائد فلسطینی جمع ہوئے تھے جو امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف اپنا موقف پیش کر رہے تھے۔ مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والوں میں 12 صحافی اور 17 طبی کارکن بھی شامل ہیں۔

 


متعلقہ خبریں