روس پر آسٹرازینیکا ویکسین کا فارمولا چرانےکا الزام


روس پر الزام لگایا گیا کہ برطانیہ میں موجود اپنے ایک جاسوس کی مدد سے اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیارکردہ کورونا ویکسین آسٹرا زینیکا کا ڈیزائن چوری کیا۔

ڈیلی میل کی خبر کے مطابق چوری کا مقصد اپنی کورونا ویکسین تیار کرنا تھا تاکہ وہ سب سے پہلے ویکسین تیار کر سکیں۔ برطانیہ کی سیکیورٹی ایجنسیز کے پاس ثبوت ہیں کہ جس نے فارمولا چرایا اس کو ذاتی طور پر رسائی حاصل تھی۔

یہ واضح نہیں ہے کہ تیار شدہ ویکسین چرائی گئی تھی یا اس کے فارمولے کی دستاویزات۔ برطانیہ کے وزیر برائے سلامتی اور سرحدی امور ڈیمین ہنڈز نے اس معاملے پرکوئی بیان نہیں دیا اور نہ اس کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا مناسب ہے کہ یقینا غیر ملکی ریاستیں ہیں جو مسلسل حساس معلومات بشمول تجارتی اور سائنسی راز حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

خفیہ ایجنسی ایم آئی5 نے پہلے ہی کہا تھا کہ روسی ہیکرز نے مارچ 2020 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پر سائبر حملے کرنے کی کئی بار کوشش کی۔

گزشتہ برس اپریل میں آکسفورڈ نے آسٹرزینیکا کے انسانوں پر استعمال شروع کرنے کا اعلان کیا۔ مئی میں روس نے کہ انہوں نے اپنی ویکسین ایجاد کر لی ہے اور اگست میں ولادی میر پیوٹن ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ روس نے کورونا ویکسین بنانے کی دوڑ جیت لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں تصدیق شدہ کورونا ویکسین کی فہرست جاری

بعد ازاں معلوم ہوا کہ روسی ویکسین سپوتنک اور بالکل برطانوی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے۔ کورونا کیخلاف دونوں کا ایکشن بھی ایک طرح کا ہے۔

برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کے ایک سیاستدان اینڈریو برجین نے ڈیلی میل کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ‘ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس بہترین سائنسدان اور تحقیقی سہولیات ہیں، لیکن روس کے پاس شاید بہترین جاسوس ہیں’۔

ذرائع نے دی سن ویب سائٹ کو بتایا’’برطانوی وزراء کو بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس شواہد ہیں کہ  ماسکو کے لیے کام کرنے والے جاسوسوں نے ملٹی نیشنل دواساز کمپنی سے کوویڈ ویکسین کا بلیو پرنٹ چوری کیا تاکہ وہ اپنی ویکسین خود بنائیں‘‘۔

جولائی میں، نیٹ ورک کنٹیجین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی انٹرنیٹ ٹرولز سے اینٹی فائزز مہم چلائی جا رہی ہے۔

غلط معلومات کی مہم کا مقصد ملک کی اپنی سپوتنک ویکسین کو فروغ دینا ہے۔  مہم کے دوران مختلف ممالک میں فائزر کے متعلق منفی ثاثر کو فروغ دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق روس سے مارکیٹنگ فرمیں براہ راست مشہور شخصیات کے پاس جاتی ہیں تاکہ وہ اپنے فیس بک اور انسٹاگرام پلیٹ فارمز پر پوسٹ لگائیں۔ ‘روسی مارکیٹنگ فرموں نے براہ راست فرانس میں سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والوں سے رابطہ کیا‘۔

‘فائزر ویکسین کی پیچیدگیوں کے بارے میں مبینہ طور پر’ لیک ‘ہونے والی کہانیوں کو فروغ دینے کے لیے مالی معاوضے کی پیشکش کی گئی۔’

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی نے برازیل، انڈیا، انڈونیشیا اور کینیڈا میں پیغامات پھیلائے، یہ اس لیے تھا کہ سپوتنک ویکسین کیلئے ان ممالک کو ممکنہ برآمدی منڈیوں کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

 


متعلقہ خبریں