جام کمال پر اپوزیشن کے بعد باپ کا بھی اظہار عدم اعتماد

جام کمال پر اپوزیشن کے بعد باپ کا بھی اظہار عدم اعتماد

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف اپوزیشن اراکین کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے ناراض اراکین نے بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔

حکومت بچانے میں مدد کریں، جام کمال: پانی سر سے گزر چکا، غفور حیدری

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ  کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پہلے ہی تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جا چکی ہے۔

ہم نیوز نے اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع سے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف جمع کرائی جانے والی تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین اسمبلی کے دستخط ہیں۔

اس سلسلے میں ہم نیوز نے ذرائع سے بتایا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جانے والی تحریک عدم اعتماد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران صوبے میں مایوسی و بدامنی پھیلی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔

ناراض دوست بات سمجھیں، جام کمال، صوبہ چلانا آپ کے بس میں نہیں، اپوزیشن

اراکین اسمبلی نے تحریک عدم جمع کرانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ جام کمال اہم امور مشاورت کے بنا چلارہے ہیں جس کی نشاندہی کابینہ اراکین نے بھی کی لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔

وزیراعلیٰ جام کمال پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے وفاق سے آئینی اور بنیادی مسائل پر بات چیت میں غیر سنجیدگی کا ثبوت دیا جس کی وجہ سے بلوچستان میں گیس، بجلی، پانی اور معاشی بحرانوں نے جنم لیا۔ متن کے مطابق بحرانوں کا سبب جام کمال کی غیر سنجیدگی ہے۔

اکثریت خلاف ہوئی تو وزارت اعلیٰ چھوڑ دوں گا، جام کمال

تحریک عدم اعتماد میں اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ جام کمال کی خراب کارکردگی پرانہیں وزیراعلیٰ کےعہدے سے ہٹایا جائے اور ایوان کی اکثریت کے حامل رکن اسمبلی کو وزیراعلیٰ منتخب کیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق اسد بلوچ نے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے موقع پرذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ صوبے میں انارکی کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں ںے دعویٰ کیا کہ اگر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال جنگ کریں گے تو ہار انہی کی ہو گی۔

انہوں ںے کہا کہ 8 سے 10 روز کے بعد بلوچستان میں نیا وزیر اعلیٰ ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گروپ نے ہر طرح کی ہونے والی پیشکشیں مسترد کر دی ہیں۔

’’ واپسی کا کوئی راستہ نہیں‘‘ بلوچستان کے ناراض ارکان مائنس ون پر متفق

ہم نیوز کے مطابق نقیب اللہ مری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جام کمال عزت سے استعفیٰ دے دیں کیونکہ اکثریت ہمارے ساتھ ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں اراکین کی تعداد 65 ہے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 33 اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔

بلوچستان میں حکومتی اتحاد 40 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے 14 نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی ہے۔ اس وقت ایوان میں متحدہ حزب اختلاف کے ارکان کی تعداد 23 ہے جب کہ دو اراکین آزاد ہیں۔

ناراض اراکین میرے قریب ہیں، استعفے کا مطالبہ بلیک میلنگ ہے: وزیراعلیٰ

بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ اور دیگر ارکان نے گزشتہ روز مشترکہ پریس کانفرنس میں گورنر بلوچستان ظہور آغا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ آئین کی شق 130 کی ذیلی شق 7 کے تحت وزیراعلیٰ جام کمال کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں کیونکہ وہ ارکان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں