افغان حکومت تسلیم نہیں، امریکہ: زرمبادلہ ذخائر پر سے پابندیاں ہٹائیں،طالبان

افغانستان: ایک لاکھ 75 ہزار میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی سمری منظور

دوحہ: امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والی دو روزہ بات چیت میں دونوں ممالک نہ صرف رابطے اور گفت و شنید کا نیا باب کھولنے پہ رضامند ہو گئے ہیں بلکہ امریکہ افغانسان کے لیے انسانی امداد پیش کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

داعش سے چھٹکارا پانے کے لیے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں،عمران خان

ہم نیوز نے عالمی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ دو روزہ بات چیت کے اختتام پر امریکہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ افغانستان کے نئے حکمرانوں کی حیثیت سے طالبان کو سیاسی طور پہ ماننے کے لیے فی الوقت تیار نہیں ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلا کے بعد ہونے والے پہلے دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر امریکی وزارت خارجہ نے ہونے والی گفت و شنید کو محض پیشہ ورانہ قرار دیا ہے۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے خبر رساں ایجنسی کو بات چیت کے دوران بتایا ہے کہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکی وفد پر دوران بات چیت واضح کیا کہ طالبان اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو شدت پسندوں کا مرکز نہیں بننے دیں گے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق سہیل شاہین کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے واضح طور پر امریکی وفد سے مطالبہ کیا کہ افغان مرکزی بینک کے زر مبادلہ پر عائد پابندی اٹھائی جائے۔

داعش سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی ضرورت نہیں ، طالبان

اس ضمن میں کہا گیا ہے امریکی وفد کا بات چیت کے دوران کہنا تھا کہ طالبان کے وعدوں کے بجائے ان کے طرز عمل کو دیکھ رہے ہیں اور آئندہ مستقبل کا لائحہ عمل اسی کو دیکھ کر طے کریں گے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکی وفد نے بات چیت کے دوران امن و امان، دہشت گردی، امریکیوں سمیت غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کے لیے محفوظ راستے اور انسانی حقوق سے متعلق اندیشوں پر توجہ مرکوز رکھی۔ بات چیت میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے امورپر بھی زور دیا گیا۔

افغانستان میں فن پاروں اور فلموں کی تدفین

ذرائع ابلاغ کے مطابق بات چیت کے دو روزہ اختتام پر حتمی طور پہ یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ سکے ہیں یا نہیں؟


متعلقہ خبریں