توشہ خانہ کیس:حکومت کو چاہیے گزشتہ10 سال کے تحائف پبلک کردے، عدالت


وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کے متعلق کیس میں حکومت نے ایک بار پھر مہلت کی استدعا کی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے آج کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی دفاعی تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن پبلک کرنے پر پابندی کیوں؟  اگر کسی ملک نے ہار تحفے میں دیا تو پبلک کرنے میں کیا حرج ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف نہ بتا کر کیوں شرمندہ ہورہی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس، کون سا تحفہ کس نے، کتنے میں خریدا ؟

میاں گل حسن نے کہا کہ حکمرانوں کو ملنے والے تحائف ان کے نہیں بلکہ عوام کے ہیں۔ عوامی عہدہ نہ ہو تو کیا عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو تحائف ملیں گے؟

حکومت کیوں تمام تحائف کو میوزیم میں نہیں رکھتی؟ حکومت کو چاہیے گزشتہ10 سال کے تحائف پبلک کردے۔ حکومت یہ بھی بتائے کہ کتنے تحائف کا ایف بی آر سے تخمینہ لگوایا؟

خیال رہے کہ کابینہ ڈویژن نے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کا شہری کو وزیراعظم کے تحائف کی تفصیلات دینے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

حکومت نے عمران خان کو بطور وزیراعظم ملنے والے تحائف کو کلاسیفائیڈ قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ بین الریاستی تعلقات کا عکاس ہوتا ہے۔

ایسے تحائف کی تفصیلات کے اجرا سے میڈیا ہائپ اور غیر ضروری خبریں پھیلیں گی۔ بے بنیاد خبریں پھیلانے سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے جبکہ ملکی وقار بھی مجروح ہو گا۔

 


متعلقہ خبریں