پل اس وقت تک نہیں بنایا جاتا جب تک 10 لوگ مر نہ جائیں، عدالت این ایچ اے پر برہم

6 ججز کے خط

سپریم کورٹ نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پل اس وقت تک نہیں بنایا جاتا جب تک 10 لوگ مر نہ جائیں۔

سپریم کورٹ میں آر سی ڈی ہائی وے کی خستہ حالی سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے این ایچ اے سے ملک بھر کی ہائی ویز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے آئی جی موٹر وے اینڈ ہائی ویز سے بھی رپورٹ طلب کی اور آئندہ سماعت پر چیئرمین این ایچ اے کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

کوئٹہ کراچی روڈ کو موٹروے کی طرز پر کیوں نہیں بنایا جا رہا ہے۔ کوئٹہ کراچی روڈ کی حالت کو 100 فیصد تک درست کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ این ایچ اے کی کارکردگی بدترین ہے۔ ہائی ویز پر ہونے والے حادثات کی وجہ این ایچ اے کی غفلت ہے۔کوئٹہ کراچی ہائی وے پر پولیس تعینات کیوں نہیں کی گئی؟

ہائی ویز کی حالت زار سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات ہو سکتے ہیں۔ ائی ویز پر ریفلکٹرز اور مارکنگ لائن کا کام غیر معیاری ہے۔

روڈ پر مارکنگ بارش کی نذر ہو جاتی ہے، چترال گلگت روڈ کی تعمیر کاغذوں میں مکمل ظاہر کی گئی۔ چترال گلگت روڈ پر صرف پتھر ہی پتھر ہیں۔ روڈ پر گاڑی چل ہی نہیں سکتی۔

این ایچ اے کے نمائندے نے کہا کہ چترال گلگت روڈ پر پہلے صوبائی حکومت کام کر رہی تھی، ایک سال پہلے چترال گلگت روڈ این ایچ اے کو دی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور، اسلام آباد موٹروے کو چھوڑ کر تمام ہائی ویز کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔  ہر سال ہائی ویز کی تزئن و آرائش پر اربوں روپے کے اخراجات دکھائے جاتے ہیں۔

این ایچ اے سے کراچی حیدر آباد روڈ نہیں بن رہا۔ این ایچ اے کوئی معیاری کام نہیں کر رہا ہے۔ این ایچ اے کے اخراجات اور آمدن کتنی ہے؟ سڑکوں پر تلاشی کے نام پر عوام کی تضحیک کی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی


متعلقہ خبریں