احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف آٹھ ارب کی مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس میں بریت کی درخواست مسترد کر دی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت بریت کی درخواست دائر کی تھی،
احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل سننے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مستردکر دی۔
سابق صدر آصف علی زرداری احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئےتھے اور انہوں نےبریت کی درخواست دائر کی تھی۔
سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے بریت کی درخواست دائر کی ہے ،پہلے اس پر فیصلہ کیا جائے۔ کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا اگر عدالت حکم کرتی ہے تو ہم جواب جمع کروا دیں گے۔ جج اصغر علی نے کہا پہلے یہ دلائل دیں کہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا پیپلزپارٹی کا پہلے دن سے موقف ہے کہ یہ نا اہل ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ احتساب کا عمل کب تک چلتارہے گا۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے جواب دیا کہ احتساب کا عمل اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک معیشت مزید نیچے نہیں آجاتی۔
حکومت نیب آرڈیننس اپنی دفاع کے لیے لائی ہے۔ حکومت کا نیب آرڈیننس پہلے ہی سپریم کور ٹ میں چیلنج ہوچکا ہے۔