پاکستان میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر کیا کچھ؟


پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو پہلی بار حکومت ملی تو ان کے دور میں بہت ساری اشیا کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

آج سے تین سال قبل جب عمران خان نے وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو اس وقت ڈالر کی قیمت 123 روپے تھی اور آج ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 171.20 روپے پر موجود ہے۔

تین سال قبل ملک میں پیٹرول 95 روپے لیٹر میں فروخت کیا جا رہا تھا جب کہ آج پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

حکومت نے آج پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10.49 روپے کا اضافہ کیا تو اس کی قیمت 137.79 روپے تک پہنچ چکی ہے۔

اس ضمن میں معاشی تجزیہ کار فرخ سلیم نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ اگرپاکستان نے آئی ایم ایف کا پروگرام  لیا تو پیٹرولیم مصنوعات کی یہ قیمت 160 سے 170 روپے تک چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تین حقائق ہیں کہ تیل گزشتہ سال 37 ڈالر فی بیرل تھا جو اب بڑھ کر 84 ڈالر فی بیرل ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ تو ہوا ہے۔ پاکستان ضرورت کی 85 فی صد پیٹرولیم مصنوعات امپورٹ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 137 روپے فی لیٹر میں 30 روپے کے ٹیکس ہیں۔ اس کے علاوہ بجٹ میں حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ 610 ارب روپے پیٹرولیم سے الگ ٹیکس جمع کیا جائے گا۔

دوسری جانب گزشتہ روز حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی کی قیمتوں میں فی لیٹر 109 روپے اضافہ کیا تھا جس کے ساتھ ہی 10 لیٹر کین 1090 روپے مہنگا ہوگیا۔ 10 لیٹر ڈالڈا گھی کا کین 2500 روپے بڑھ کر 3590 روپے کا ہوگیا ہے۔ 2018 میں گھی فی لیٹر 120 روپے میں دستیاب تھا۔

یہ بھی پڑھیں:گھی96، کوکنگ آئل 370روپے فی کلو مہنگا ہوگیا

اسی طرح 2018 میں سونے کی فی تولہ قیمت 60 ہزار روپے تھی جو تین سال میں بڑھتے بڑھتے تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 1 لاکھ 18 ہزار روپے ہو چکی ہے۔


متعلقہ خبریں