انسانی جسم میں جانور کے اعضا کی پیوند کاری کا پہلا کامیاب تجربہ

انسانی جسم میں جانور کے اعضا کی پیوند کاری کا پہلا کامیاب تجربہ

نیویارک: انسانی جسم میں جانور کے اعضا کی پہلی کامیاب پیوند کاری کے بعد اس خیال کو مزید تقویت حاصل ہو گئی ہے کہ آئندہ مستقبل میں انسانوں کو جانوروں کے اعضا لگانا ممکن ہو جائے گا۔

گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری میں ملوث لوگ کالی بھیڑیں، چیف جسٹس

مؤقر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور سی بی ایس نیوز کے مطابق انسانی جسم میں پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ سور کے گردے کی پیوند کاری کی گئی ہے۔ کامیاب تجربہ کرنے والی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر رابرٹ منٹگمری نے کی ہے۔

امریکہ میں پہلی بار انسانی جسم میں سور کا گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ اب دوسرے جانوروں کے اعضا بھی انسانوں میں لگانا ممکن ہو سکے گا۔

نیویارک میں واقع نیویارک یونیورسٹی لنگون میں ہونے والے اس غیر معمولی آپریشن کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ منٹگمری کا کہنا ہے کہ جانور کے گردے کو انسانی جسم نے قبول کرلیا ہے اور دفاعی نظام نے مزاحمت بھی نہیں کی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس مریض کو جانور کو گردہ لگایا گیا ہے اس نے قدرتی طور پر پیشاب بھی کیا ہے جو کامیابی کی واضح علامت ہے۔

جینیاتی انجنئیرنگ سے تیارکردہ سور کے گردے کو ایک دماغی لحاظ سے مردہ قراردیے گئے مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔

مسلمان اور ہندو خواتین کا ایک دوسرے کے خاوندوں کے لیے گردے کا عطیہ

گردے میں جینیاتی تبدیلیاں اس لئے کی گئیں تاکہ انسانی جسم گردے کو فوری طورپر مسترد نہ کرے۔ رپورٹ کے مطابق ورثا سے مریضہ کو لائف سپورٹ سے اتارنے اور گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی باقاعدہ اجازت حاصل کی گئی تھی۔

ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ گردے کی ٹرانسپلانٹیشن کے بعد مریضہ کے کریٹانین کی سطح نارمل ہونا شروع ہوگئی تھی۔

ڈاکٹروں کی طویل عرصے سے کوشش ہے کہ انسانی جسم میں جانوروں کے اعضا کی پیوند کاری کرسکیں لیکن مسئلہ یہ درپیش ہوتا ہے کہ جب بھی ایسی کوئی کوشش ماضی میں کی گئی تو انسانی جسم نے اسے فوری طور پر مسترد کردیا۔

اس لحاظ سے ڈاکٹر منٹگمری اور ان کی ٹیم نے حیوانی اعضا کی انسانی جسم میں کامیاب پیوندکاری کا پہلا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

ایس آئی یو ٹی میں جگر کے سات مریضوں کی کامیاب پیوندکاری

اعداد و شمار کے لحاظ سے اس وقت امریکہ میں میں ایک لاکھ 7 ہزار افراد اعضا کے عطیات کے منتظر ہیں جن میں سے 90 ہزار گردے کے آخری درجے کے مریض ہیں۔


متعلقہ خبریں