شکست قبول پھر بھی استعفیٰ نہیں دوں گا، وزیر اعلیٰ بلوچستان


کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ میں ایوان میں اپنی شکست قبول کرتا ہوں لیکن استعفیٰ پھر بھی نہیں دوں گا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امید کرتا ہوں عدم اعتماد کا معاملہ جمہوری طریقے سے حل ہو گا۔ باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر سننا بہت مشکل ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ سب کو ساتھ چلنا چاہیے مگر ایسا ممکن نہیں ہے اس لیے دماغ کے ساتھ دل بھی بڑا رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سے کوئی گلہ نہیں ہے اور اپوزیشن نے حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کی ہے اس لیے بے چینی تو اپوزیشن میں ہونی چاہیے کیونکہ اپوزیشن کا کام حکومت کی تعریف کرنا نہیں ہے۔

جام کمال نے کہا کہ اپوزیشن جس انداز میں تنقید کر رہی ہے یہ ان کا حق ہے اور تحریک عدم اعتماد ایک جمہوری عمل ہے جو کافی مرتبہ دیکھا ہے اس لیے بلوچستان میں پہلی دفعہ یہ نہیں ہوا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ جمہوری عمل میں ایک دوسرے کے لیے جگہ رکھنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن محسوس کیا کہ لوگ میرے ساتھ نہیں تو مستعفی ہو جاؤں گا۔ اگر ہم اپوزیشن میں آ گئے تو کیا ناراض ارکان پھر ہمارے ساتھ ہوں گے ؟ عدم اعتماد کا معاملہ مکمل ہونے تک مستعفی نہیں ہوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش

جام کمال نے کہا کہ 3 دن آپ بھی یہاں پر ہیں اور میں بھی بطور وزیراعلیٰ موجود ہوں گا۔ بلوچستان کی پہلے بھی خدمت کی اور بعد میں بھی کریں گے جبکہ ایوان میں موجود تمام دوستوں کو میری پوزیشن کا پتہ ہے اس لیے دوستوں کی امیدیں نہیں توڑوں گا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ثنا اللہ بلوچ کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم جیت گئے تو آپ سیاست چھوڑ دیں گے اور اگر ہم ہارے تو زندگی بھر سیاست چھوڑ دوں گا۔

ثنا اللہ بلوچ نے ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں