ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کی فضائی مشقیں شروع

ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کی فضائی مشقیں شروع

تل ابیب: اسرائیلی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر ایران کے جوہری ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ دو سال کے وقفے کے بعد یہ مشقیں کررہی ہے۔

اسرائیل میں ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے 1.5 ارب ڈالرز مختص

اسرائیل کے مؤقر اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ چیف آف جنرل اسٹاف افیف کوخانی نے ان مشقوں کے لیے فنڈنگ کا حکم دیا ہے۔

اسرائیلی اخبار اور چینل 12 کے مطابق اسرائیل کو اس بات کا بھرپور احساس ہے کہ سفارتکاری ناکام ہونے کی صورت میں اس کے پاس پلان بی ہونا چاہیے جو عسکری نوعیت کا ہو۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ شاید یہی احساس واشنگٹن میں بھی پایا جاتا ہے کہ ان کے پاس عسکری نوعیت کا ایک پلان تیار ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ شاید یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ عسکری اختیار کے بنا ایران کو مذاکرات پہ آمادہ اور قائل کرنا دشوار ترین مرحلہ ہو گا۔

امریکہ اور اسرائیل میں خفیہ مذاکرات: ایران کے متعلق پلان بی پر غور

واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین اس سے قبل باقاعدہ طور پر کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ مقابلہ محض وقت کا مسئلہ ہے اور یہ زیادہ وقت کا بھی نہیں ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیر خزانہ لیبرمین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو سفارتی کارروائی کے ذریعے روکنا نا ممکن ہو گا۔

ایران کے حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کچھ عرصہ قبل انتہائی اہم نوعیت کے خفیہ مذاکرات ہو چکے ہیں جس میں پلان بی پر غور و خوص کیا گیا تھا۔ ان خفیہ مذاکرات کی سربراہی دونوں ممالک کے مشیران برائے قومی سلامتی نے مشترکہ طور پر کی تھی۔

ایم آئی ٹی کا کامیاب آپریشن: اسرائیلی موساد کا منصوبہ ناکام، 15 جاسوس گرفتار

یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت ایران کے جوہری ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی فوج کو 1.5 ارب ڈالرز کا خطیر بجٹ پہلے ہی دینے کی منظوری دے چکی ہے۔


متعلقہ خبریں