2025 تک عوام کھانا کم کھائیں، جنوبی کوریا کی وارننگ


شمالی کوریا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ جب تک ملک 2025 میں چین کے ساتھ اپنی سرحد دوبارہ نہیں کھولتا، تب تک انہیں خوراک میں کمی لانا ہو گی۔

خوراک کی قلت پہلے ہی شمالی کوریائی باشندوں کو متاثر کر رہی ہے، لیکن آر ایف اے کے مطابق، حکام نے شہریوں کو مزید تین سال تک یہ سختی برداشت کرنے کی پیش گوئی کی ہے۔

تاہم شہریوں کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں ہی کھانے کی قلت اس قدر ہے کہ ان اک گزارا مشکل ہے۔

شمالی کوریا نے جنوری 2020 میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف احتیاطی اقدام کے طور پر چین کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی تھی۔

لیکن اس اقدام کا ملک کی معیشت پر سنگین اثر پڑا ، طلب بڑھنے کی وجہ سے روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کی طرف سے ایک اور میزائل تجربہ

اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اندازے کے مطابق شمالی کوریا کے پاس اس سال تقریبا 8 لاکھ 60 ہزار ٹن خوراک کی کمی ہے۔

حکومت نے ان پر عائد پابندیوں، قدرتی آفات اور عالمی کورونا وائرس وبائی امراض کا حوالہ دیتے ہوئے خوراک کی کمی کے لیے بیرونی عوامل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

گزشتہ سال شمالی کوریا کو شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جس سے اہم فصلوں کو نقصان پہنچا اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ اس سال خشک سالی اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

جنوبی کوریا کے شہریوں کا کہنا تھا کہ اس وقت خوراک کی صورتحال واضح طور پر ایک ہنگامی صورتحال ہے، اور لوگ شدید قلت سے دوچار ہیں اس میں حکام کا یہ کہنا ہے کہ 2025 تک خوراک محفوظ رکھیں اور کم استعمال کریں، مایوس کن ہے۔


متعلقہ خبریں