ہوسکتا ہے کہ کوروناوائرس کے ابتداکی کبھی نشاندہی نہ ہوسکے


امریکی انٹیلی جنس اداروں نے کہا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ کبھی بھی کورونا وائرس کے ابتدا  کے  بارے  میں  نشاندہی نہ کر سکیں۔

انٹیلی  جنس  اداروں  کی  جانب  سے  کورونا وائرس کے جانوروں سے انسانوں میں منتقلی یا لیبارٹری سے اخراج کے بارے میں ایک نیا اور تفصیلی مطالعہ جاری کیا  گیا ہے۔

امریکہ کے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا قدرتی ماخذ اور لیبارٹری سے وائرس کا لیک ہونا دونوں قابل فہم مفروضے ہیں۔ رپورٹ میں کورونا وائرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار سمجھنےکےمفروضےکومسترد کردیاگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹونگامیں پہلاکوروناکیس سامنےآگیا

رپورٹ کے مطابق اس نظریے کو حامیوں کا ’ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی تک براہ راست رسائی نہیں‘ اور ان پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام ہے۔

واضح رہے  کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے بہت سارے حامیوں نے کورونا وائرس کو ’چینی وائرس‘ کہا تھا۔چین نے بار بار ان نظریات کو مسترد کیا ہے کہ وائرس اس کی ایک لیبارٹری سے لیک ہوا ہے ۔

رواں ماہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی شروعات کو معلوم کرنے کے لیے ایک نیا پینل تشکیل دیا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ ابتدائی کورونا کیسز کا ڈیٹا فراہم کرے۔  لیکن  چین نے لیبارٹری کےدوروں کوغیرضروری  قراردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا ویکسین کی افادیت کم ہو جاتی ہے، تحقیق

یاد رہے کہ کورونا کا پہلا کیس چین میں دسمبر 2019میں رپورٹ ہو اتھا۔ جسےووہان شہر کی ایک سی فوڈ مارکیٹ سے جوڑا گیا تھا۔ بہت سے ماہرین نے یہ خیال بحی ظاہر کیاتھا کہ یہ وائرس ووہان کی ایک خفیہ لیبارٹری میں تیار کیاگیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں