سپریم کورٹ کا بریسٹ کینسر کے بڑھتے کیسز کا نوٹس

6 ججز کے خط

پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے ملک میں بریسٹ کینسر کے بڑھتے کیسز کا نوٹس لے لیا ہے۔

عدالت نے نوٹس دل کے مریضوں کیلئے سٹنٹس پر لیے گئے ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران لیا۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اسپتالوں میں بریسٹ کینسر کے علاج اور ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری اسپتال میں میموگرافی اور بریسٹ کینسر کے علاج کی سہولت نہیں۔سرکاری اسپتالوں میں علاج کیلئے خواتین کے پردے کا انتظام بھی یقینی بنایا جائے۔

عدالت نے حکم  دیا یقینی بنایا جائے کہ سرکاری اسپتالوں میں ماہرین پر مشتمل عملے میں خواتین بھی شامل ہوں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ خواتین میں بریسٹ کینسر کے ابتدائی اسٹیج پر تشخیص کیلئے کوئی انتطامات نہیں۔ صرف صاحب حیثیت خواتین ہی مہنگا علاج کروا پاتی ہیں۔ اکثریت نجی اسپتالوں سے مہنگا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتی۔

کورٹ نے کہا کہ خواتین معاشرے کا 50 فیصد حصہ ہیں۔ چھاتی کا کینسر خواتین خواتین کو بہت تیزی سے متاثر کر رہا ہے۔ ملک کی 50 فیصد آبادی کو چھاتی کے کینسر سے بچانا ہوگا۔

عدالت نے تمام وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز صحت کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر تمام سیکرٹریز اپنے علاقوں میں چھاتی کے کینسر کے علاج سے متعلق جواب دیں۔

سپریم کورٹ نے چھاتی کے کینسر سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں