لاہور: ریور راوی اربن پروجیکٹ کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار


لاہورہائیکورٹ نے ریور راوی اربن پروجیکٹ کیخلاف درخواستوں کو قابل سماعت قرار دے دیا ہے۔ ہائیکورٹ نے حکومت پنجاب کی درخواست خارج کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ یہ معاملہ مفاد عامہ کا ہے عدالت کیس کی سماعت کرسکتی ہے۔ ہائیکورٹ اس سے قبل درخواستوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا عندیہ دے چکی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکاایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت پر حکم سنایا۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے شیراز ذکا ایڈووکیٹ سمیت دیگر کی درخواستوں پر اعتراض اٹھایا تھا کہ منصوبہ مفاد عامہ کا نہیں ہے اور نہ ہی ماحولیاتی اثرات کی جانچ کیلئے دائر درخواستیں قانون کے تحت قابل سماعت ہیں۔  عدالت سے استدعا ہے کہ وہ انھیں خارج کرے۔

اس سے قبل عدالت نے استفسار کیا تھا کہ ایل ڈی اے کو کیا اختیار ہے کہ پورے لاہور کی زمین کو براؤن ایریا ڈکلیر کرے۔

ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹر پلان کب بنا تھا؟ سرکاری وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ 8 جون 2021ء میں ماسٹر پلان بنایا۔

درخواست گزار شیراز ذکا ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ 8 اکتوبر 2020ء کو زمین ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جو غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق راوی ریور اربن پراجیکٹ کی تعمیر کیلیے ماحولیاتی قوانین کو مد نظر نہیں رکھا جارہا۔عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ جب تک انوائرمنٹ کی اسیسمنٹ نہیں ہوتی پراجیکٹ شروع کرنے سے روکا جائے۔

فاضل عدالت نے قرار دیا کہ دیکھنا ہو گا کہ راوی پراجیکٹ کو جو رقبہ الاٹ ہوا ہے اسکے بعد لاہور رہائش کے قابل رہے گا یا نہیں، لگتا ہے اس منصوبے سے متعلق حکومت کا قانون ناقص تھا اس لئے آرڈیننس لایا گیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 2020 میں راوی ریور فرنٹ اربن ڈیولمپنٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا تھا۔

حکومت پنجاب اس پروجیکٹ کے تحت لاہور میں دریائے راوی کے ایک لاکھ ایکڑ کے قریب رقبے (جو تقریباً 46 سے 48 کلومیٹر بنتا ہے) پر پانچ کھرب روپے کی لاگت سے جدید ترین شہر تعمیر کرنا چاہتی ہے۔

اس  منصوبے کے تحت 12 زونز اور18 لاکھ رہائشی یونٹس قائم ہوں گے۔ اس پروجیکٹ کے تحت 60 لاکھ درخت بھی لگائے جائیں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں