ظاہر جعفر پر پولیس سے ہاتھا پائی کامقدمہ بھی درج


سیشن کورٹ اسلام آباد نے نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پولیس سے ہاتھا پائی کے مقدمے میں جوڈیشیل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

ملزم نے گزشتہ روز پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں نازیبا زبان استعمال کی تھی۔ کمرہ عدالت سے باہر لیجانے پر ملزم ظاہر جعفر نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور انسپکٹر کی وردی پر بھی ہاتھ ڈالا تھا۔

گزشتہ روز جب ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے الٹی سیدھی حرکتیں شروع کر دی تھی۔ مرکزی ملزم نے کہا کہ میں نے کورٹ میں ایک بات کرنی ہے۔

پولیس نے ملزم کو عدالت کے دروازے کے پاس کھڑا کیا تو ظاہر جعفر نے کہا پردے کے پیچھے کیا ہے؟ ملزم کمرہ عدالت میں حمزہ ، حمزہ پکارتا رہا۔

جج سیشن کورٹ عطاربانی نے ریمارکس دیئے کہ ملزم ڈرامے بازی کر رہا ہے اسے لے جائیں۔ پولیس مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو اٹھا کر بخشی خانے لے گئی۔ کمرہ عدالت سے نکلنے پر ملزم ظاہر جعفر نے پولیس انسپکٹر کا گریبان پکڑ لیا۔

یاد رہے کہ سابق سفیرشوکت مقدم کی صاحبزادی نورمقدم کو ظاہر جعفر نے 20 جولائی کی شام اسلام آباد میں اپنے گھر پر قتل کر دیا تھا۔

تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او محمد شاہد کے مطابق نور مقدم کو تیز دھار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر ہلاک کیا گیا. پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا تھا۔

وفاقی پولیس نے نور مقدم کیس کے چالان میں ظاہر جعفر کو مجرم قراردیتے ہوئے سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔

عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہرجعفرسمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد ہے۔ تمام ملزمان نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کیا ہے۔


متعلقہ خبریں