چیئرمین نیب کو قائمہ کمیٹی میں بلانے پر جماعت اسلامی بھی مخالف

قومی اسمبلی نے 5247 ارب روپے کا مالیاتی بل منظور کرلیا | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے متعلق بیان دینے کی پاداش میں چیئرمین نیب کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں طلب کیے جانے پر جماعت اسلامی نے بھی مخالفت کر دی۔

جماعت اسلامی کی رکن قومی اسمبلی عائشہ سید نے کمیٹی اجلاس کے دوران طلبی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے چیئرمین نیب کو طلب کرنا غیر قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا پہلے چیئرمین نیب کو بلایا گیا ہے، کیا ایک عام آدمی کے ساتھ انصاف کے لئے اداروں کے سربراہوں کو بلایا جاتا ہے۔

بدھ کے روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جگہ نیب کی نمائندگی عرفان نعیم منگی نے کی۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ نئی تاریخ دیں، چئرمین نیب آ جائیں گے۔

نیب کے نمائندہ نے کمیٹی سے کہا کہ ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔

قبل ازیں ذرائع کے مطابق نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے آج کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔ کمیٹی میں پیش ہونے کا نوٹس آج صبح موصول ہوا، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا لہٰذا کمیٹی میں پیش ہونے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

ابتدا میں کمیٹی نے حاضر نہ ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم بعد میں نیب کی جانب سے باقاعدہ خط موصول ہونے کے بعد چیئرمین کی جگہ نیب کا نمائندہ اجلاس میں پیش ہوا۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان نے کہا کہ اگر چیئرمین نیب نہیں آتے تو اجلاس کا ایجنڈا آگے بڑھایا جائے۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین چوہدری اشرف کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے آنے سے انکار نہیں کیا، وقت مانگا ہے۔ ان کی جگہ ڈپٹی چیئرمین شریک ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں پھر طلب کریں گے، انہیں آنا ہی ہوگا۔

تحریک انصاف کی جانب سے کمیٹی کے رکن علی محمد کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اس سے قبل انسانی حقوق کمیٹی میں دو بار آچکی ہیں، انہوں نے انکار نہیں کیا۔ چیئرمین نیب کو بلایا جا سکتا ہے کیوں کہ نیب اسی پارلیمان کو بنایا ہوا ادارہ ہے۔

علی محمد کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں چیئرمین نیب کو نہیں بلانا چاہئے تھا، اگر اس کمیٹی نے کوئی ٹاسک چیئرمین نیب کو دیا تھا اور وہ پورا نہیں ہوا تو انہیں بلائیں، اس وقت بلانا مفادات کا ٹکراؤ ہے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے قائمہ کمیٹی کے اراکین نوید قمر اور شگفتہ جمانی چیئرمین نیب کو طلب کئے جانے پر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔

استعفی میں نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔ پارلیمان اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے، اس اقدام سے نیب کمزور ہوگی۔

چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ملین ڈالر کی بھارت منی لانڈرنگ کے الزام پر قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے پر آج پیشی سے معذرت کرلی تھی جسے کمیٹی نے قبول کرتے ہوئے انہیں 22 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو آج بدھ کے روز طلب کیا تھا۔ انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

بدھ کو کمیٹی اجلاس کے دوران اس وقت ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوئی جب ن لیگ کے رکن اسمبلی طلال چوہدری نے کہا کہ ایک صحافی ویڈیو بنا رہا ہے، اگر ویڈیو بنانے کی اجازت دینی ہے تو سب کو اجازت دیں۔ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے ایک اور رکن میاں عبدالمنان اور صحافیوں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

کوریج کے لئے موجود صحافیوں کا موقف تھا کہ کمیٹی چیئرمین نے اجازت دی ہے تو ایک رکن کیسے صحافیوں کو نکال سکتا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے آج کے ایجنڈے میں شامل فاٹا خیبرپختونخوا انضمام بل موخر کر دیا گیا جب کہ لیگل پریکٹیشنر بار کونسل ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔

چیئرمین نیب کی طلبی کا ایجنڈا مکمل ہونے پر کمیٹی میں شامل ن لیگ کے اراکین اجلاس سے چلے گئے۔ طلال چودھری کا کہنا تھا کہ جس کام سے آئے تھے وہ نہیں ہوا، اب جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں