سرکاری ملازمہ کے انتقال کے بعد خاوند کو نوکری دی جائے، لاہور ہائیکورٹ

سرکاری ملازمہ کے انتقال کے بعد خاوند کو نوکری دی جائے، لاہور ہائیکورٹ

فائل فوٹو


لاہور: عدالت عالیہ نے استفسار کیا ہے کہ رول 17 اے کا فائدہ ایک رنڈوے کو کیوں نہیں دیا جا سکتا؟ اور ساتھ ہی حکم جاری کیا ہے کہ سرکاری ملازمہ کے انتقال کے بعد اس کے خاوند کو نوکری دی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ: ایف آئی اے کو آئل کمپنیز کے خلاف کارروائی سے روک دیا

ہم نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شان گل نے محکمہ اسکول میں بیوی کی جگہ جونیئر کلرک کی تعیناتی کی درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ تحریری فیصلہ 33 صفحات پر مشتمل ہے۔

عدالت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ ایک عورت بھی اتنی ہی سول سرونٹ ہے جتنا کہ ایک مرد اور ساتھ ہی دریافت کیا ہے کہ رولز 17 اے کا فائدہ مرد کو نہیں دیا جاسکتا ہے؟

تحریری فیصلے میں عدالت عالیہ نے حکم جاری کیا ہے کہ سرکاری ملازمہ کے انتقال کے بعد اس کے خاوند کو نوکری دی جائے۔

اداکارہ صوفیہ مرزا کا بیٹیوں کی بازیابی کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع

لاہور ہائی کورٹ نے فیصلے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ سول سرونٹ ایکٹ رول 17 اے امتیازی ہے لہذا حکومت پنجاب سول سرونٹ ایکٹ رول 17 اے میں ترمیم کرے کیونکہ رول 17 اے میں متوازن اور مناسب ترمیم کی ضرورت ہے۔

ہم نیوز کے مطابق عدالت عالیہ لاہور نے لکھا ہے کہ سرکاری ملازمہ کے انتقال کے بعد اس کے شوہر کو نوکری نہ دینا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

میاں بیوی کا اختلاف، انوکھا مقدمہ لے کر عدالت پہنچ گئے

دوران سماعت سرکاری وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کے روبرو استدعا کی پاکستان میں روٹی کمانے کی ذمہ داری مردوں پر عائد ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں