سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں طلب


اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

نواز شریف اور مریم نواز کے متعلق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیا ہے۔ نوٹس ہائی کورٹ کے جج کا نام سامنےآنے پر لیا گیا۔

عدالت نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو کل ساڑھے 10بجے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔ عدالت نے چیف ایڈیٹر دی نیوز میر شکیل الرحمان کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ اخبا رکے صحافی، ایڈیٹر، اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

حکمنامے میں درج ہے’فریقین بتائیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں:اپنی باتوں پر قائم ہوں، سابق چیف جج گلگت بلتستان

متن میں درج ہے کہ عدالت اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ عدالت کے تمام ججز محترم ہیں۔ عدالت کی آزادی پر کوئی انگلی اٹھائے گا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کہہ چکے ہیں زیر سماعت مقدمے پر اثر انداز ہونے والے عوامل ناقابل برداشت ہیں۔

آج کی سماعت کے تحریری حکمنامے میں کے مطابق انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر زیر التواکیس سے متعلق ہے۔ عدالت سے باہر کسی قسم کا ٹرائل عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہے۔

حکمنامہ میں درج ہے کہ خبر بادی النظر میں زیر سماعت مقدمے کی عدالتی کارروائی پر اثر ہونے کی کوشش ہے۔

خیال رہے جنگ اخبار کی آج شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم نے دعویٰ کیا ہے کہ’وہ اس واقعہ کے گواہ ہیں جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔

جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریٹائرڈ جسٹس رانا شمیم کے بیان کو بے بنیاد  اور جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہم نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنگ اخبار کی خبر کو بے بنیاد  اور حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ثاقب نثار کی نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی سے متعلق خبروں کی تردید

ثاقب نثار نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ جو خبر چھپی ہے وہ بے بنیاد ہے۔ میں نے کسی کے لئے کوئی سفارش نہیں کی تھی۔

دوسری جانب سابق چیف جج گلگت بلتستان راناشمیم نے کہا ہے’انصارعباسی سےکی گئی باتوں پرقائم ہوں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے پاس میری توسیع کا اختیار ہی نہیں۔ جی بی اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس سپریم کورٹ پاکستان کے ماتحت نہیں۔

رانا شمیم نے کہا کہ جی بی اور آزاد کشمیرکی سپریم کورٹس کے چیف جج کوتوسیع دینے کا اختیار وزیراعظم کا ہے۔

 


متعلقہ خبریں