مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے، وزیر اعظم


جہلم: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے للہہ تا جہلم 128 کلو میٹر طویل روڈ کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیران ہوں اپوزیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے ڈری ہوئی کیوں ہے اور حیرت ہے اپوزیشن مشین سے ڈری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں الیکٹرانک ووٹنگ کا استعمال ہوتا ہے اور آج ٹیکنالوجی کی وجہ سے جھوٹ نہیں بولا جاسکتا۔ ملک تب آگے بڑھتے ہیں جب وہ آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں اور صرف اگلے الیکشن کا سوچنے سے ملک آگے نہیں بڑھتے۔

عمران خان نے کہا کہ چین کی ترقی کا راز ان کی لیڈر شپ کی دور اندیشی ہے اور جب تک ہمارے اندر یہ سوچ نہیں آجاتی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ آبادی بڑھنے سے ملک کو آئندہ سالوں میں پانی کا مسئلہ درپیش ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ 50 سال بعد ملک میں پہلی بار ڈیمز بن رہے ہیں کیونکہ پاکستان کو پانی کی ضرورت ہے اور آگے پانی کی کمی آنے والی ہے۔ 22 کروڑ عوام کے اناج کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہے۔

بلین ٹری منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم نے بلین ٹری منصوبہ شروع کیا تو لوگ ہم پر ہنستے تھے تاہم اب تک ہم ڈھائی ارب درخت لگا چکے ہیں اور 10 ارب کا ٹارگٹ ہے۔ آج تک کسی نے درخت اگانے کا نہیں سوچا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کو ماضی میں سٹی آف گارڈن کہا جاتا تھا اور جب ہم نے اسلام آباد میں درخت لگانے کی بات کی تو ہمارا مذاق اڑایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خدشہ ہے تیل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی، وزیر اعظم

کورونا کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا میں 100 سال بعد اتنا بڑا بحران آیا ہوا ہے لیکن کورونا کے دوران ہم نے اپنے لوگوں، معیشت اور روزگار کو بچایا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی ہے اور ہمیں مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑے۔

انہوں نے کہا کہ جو چیزیں باہر سے مہنگی آتی ہیں ان کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ مسلم لیگ ن کے 3 سالوں میں 645 کلومیٹر سڑکیں بنیں اور تحریک انصاف کے دور میں ایک ہزار  750 کلومیٹر سڑکیں بنیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جس ملک میں قانون کی بالادستی ہو وہاں کبھی غربت نہیں آتی بلکہ وہاں غربت ہوتی ہے جہاں حکمران ملک کا پیسہ چوری کریں۔ مہنگائی کے باوجود ن لیگ کے دور سے زیادہ سستی سڑکیں بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو لندن میں بڑے بڑے محلوں میں رہ رہے ہیں یہ پیسہ پاکستان سے باہر گیا اور یہ آج تک ایک کاغذ نہیں دکھا سکے کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔


متعلقہ خبریں