امریکہ:نسلی امتیازکے دومظاہرین کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام بری


امریکی عدالت نے نسلی امتیازکے دومظاہرین کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام امریکی شہری کو بری کر دیا۔

امریکی عدالت میں  ملزم کائلی رٹن ہاوس نے رو رو کر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا اسے لیے گولیاں چلائیں۔

امریکی عدالت نے دلائل اور بیانات پر غور کرنے کے بعدکائلی رٹن ہاوس کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے  بری کر دیا ہے۔

امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد امریکہ میں نسلی امتیاز پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ امریکی معاشرہ واضح طور پر تقسیم ہو کر رہ گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وسکونسن میں گزشتہ سال نسلی بدامنی کے دوران دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے نوجوان  کو بری کیے جانے کے فیصلے پر وہ  “ناراض” ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ فیصلے سے مجھ سمیت کئی امریکیوں کو غصہ اور تشویش ہو گی مگر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب جیوری فیصلہ سنا چکی ہے۔

متعدد ڈیموکریٹ اراکین نے بھی فیصلے کو عدالت کی بےضمیری قرار دے دیا۔کانگریس مین ایڈریانو کا کہنا تھا کہ انصاف ہونے سے روکنے کے لیے سفید آنسو  ہی کافی ہیں، ایک اور قاتل کو آزاد کیا گیا، امریکی نظام بری طرح تباہ ہو  چکا ہے۔

دوسری جانب ری پبلکنز نے عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ٹیلر گرینی کا کہنا ہے کہ تحفظ کرنے والے اچھے ہوتے ہیں اور کائلی بھی اچھا لڑکا ہے جبکہ ری پبلکن کانگریس مین گائٹز نے کہا کہ کائلی کانگریس میں انٹرن شپ ملنے کا حقدار ہے۔

واضح رہے کہ امریکی عدالت کی 12 رکنی جیوری نے تین دن غور  کے بعد فیصلہ سنایا ہے جسے سیاہ فام امریکیوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ سفید فام امریکی شہری کائلی رٹن ہاؤس نے 25 اگست 2020 کو کنوشا میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا تھا۔

 

 

 

 


متعلقہ خبریں