کراچی، لاہور اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں گیس کی قلت: کھانا پکانا نا ممکن ہو گیا


اسلام آباد: ملک میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس کی قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کو کھانا پکانے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گیس کی قلت کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں گھریلو صارفین کی جانب سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔

حکومت سردیوں میں سستی گیس فراہم کرے گی

ہم نیوز کے مطابق کراچی، لاہور، پشاورم، صادق آباد، ٹانک، حافظ آباد، گوجرانوالا، ملتان، حیدرآباد، سکھر اور میرپور خاص سمیت ملک کے مختلف شہروں میں شہریوں نے گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کی شکایات کی ہیں۔

گھریلو صارفین کے مطابق گیس کی قلت کے باعث لوگوں کے لیے گھروں میں کھانا پکانا تک نا ممکن ہو گیا ہے جب کہ دوسری جانب ایل پی جی سیلنڈرز اور لکڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

شہریوں کے مطابق موجودہ ہوشربا گرانی کے دوران ان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ دو وقت کا کھانا باہر ہوٹلوں سے خرید سکیں۔

ہم نیوز کے مطابق شہریوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کی قلت کے سبب گیزر اور ہیٹرز بھی ناکارہ ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے بزرگوں اور بچوں کے لیے بطور خاص انتہائی تکلیف دہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کیونکہ سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق شہر قائد کے علاقوں شیرشاہ، اردوبازار، سائٹ ایریا، بنارس، اورنگی ٹاؤن نمبر10 اور 11، نیوکراچی، نارتھ کراچی، سرجانی ٹاؤن ،لانڈھی، کورنگی، بلدیہ 24 کی مارکیٹ، سعیدآباد، جہان آباد، لیاری اور نیا آباد میں گیس کی شدید قلت ہے۔

اس ضمن میں ترجمان سوئی سدرن کا کہنا ہے کہ کراچی کے پرانے و قدیم علاقوں میں لائنیں بوسیدہ اورلیکج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے شہر کے کئی علاقوں میں مناسب پریشر نہیں ہوتا ہے۔

ہوشیار: صارفین کو گیس چند گھنٹے ملے گی، شیڈول تیار

ترجمان سوئی سدرن کے مطابق موجودہ صورتحال سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ کراچی کے ان تمام علاقوں میں یہ مسئلہ پورے سال برقرار رہتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق لاہور کے شمالی علاقوں سمیت اندرون شہر گیس کا پریشر اس قدر کم ہے کہ کھانا پکانا نا ممکن ہو گیا ہے۔

اس ضمن میں ہم نیوز نے بتایا ہے کہ کرشن نگر، اسلام پورہ، اچھرہ، مسلم ٹاؤن، اپر مال، بستی سیدن شاہ، گڑھی شاہو اور مغلپورہ سمیت دیگر علاقوں میں گیس کا پریشر نہایت کم ہے اور کھانا پکانا نا ممکن ہے۔

ترجمان ایس این جی پی ایل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شہر میں کہیں بھی گیس کی لوڈ شئڈنگ نہیں ہورہی ہے البتہ یہ ضرور کہا ہے کہ ٹیل اینڈ (Tail end) کے صارفیں کو گیس کی سپلائی میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پشاور سے ہم نیوز نے بتایا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گیس بندش کا دورانیہ 19 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے شہری سخت پریشان ہیں۔

اس ضمن میں کوہاٹ روڈ, ورسک روڈ اور باڑہ روڈ سمیت اطراف کے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ گیس کی بندش 19 گھنٹے تک ہو رہی ہے جس کی وجہ سے گھروں میں کھانا پکانا نا ممکن ہو گیا ہے۔

شہری صارفین کے مطابق صورتحال اس لحاظ سے بھی نہایت تکلیف دہ ہو گئی ہے کہ ایل پی جی کی قیمتوں میں 40 سے 50 روپے فی کلو کا اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد فی کلو قیمت 240 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ملتان میں ہونے والی گیس کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف ن لیگی خواتین نے ہاتھوں مین چولہے اور توے اٹھا کر احتجاج کیا۔ احتجاجی خواتین نے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی بھی کی جب کہ چوک شہباز کی سڑک کو ٹریفک کے لیے بھی بند کردیا۔

خواتین صارفین کا کہنا تھا کہ اول تو گیس نہیں آتی اور اگر آجائے تو اس کا پریشر اس قدر کم ہوتا ہے کہ بچوں کا دودھ تک گرم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے ایل پی جی سیلنڈرز نہیں خرید سکتے ہیہں اور لکڑیوں کی قیمتیں بھی آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔

بجلی ،گیس ،پیٹرول مہنگا اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کیوں ناکام ہوئے؟ قوم کو بتایا جائے

ہم نیوز نے صادق آباد سے بتایا ہے کہ گیس کی قلت، لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کے خلاف خواتین صارفین نے خالی برتن بجا کر احتجاج کیا ہے۔

خواتین صارفین نے استفسار کیا کہ بچوں کو بھوکا کتنے دن تک اسکول بھیجا جا سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ گھروں میں جھگڑے معمول بن گئے ہیں جب کہ ابھی تو سردیوں کی شروعات ہے۔

ٹانک سے ہم نیوز نے بتایا ہے کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی کی وجہ سے گھریلو صارفین مہنگائی کے اس دور میں زائد رقم خرچ کرکے لکڑیاں جلا رہے ہیں اور یا پھر مہنگے سیلنڈرز خرید رہے ہیں۔

ڈی آئی خان کے صارفین کا کہنا ہے کہ شہر میں گیس کی کمی اور پریشر نہ ہونے کی وجہ سے کھانا پکانا نا ممکن ہے جب کہ ایل این جی سیلنڈرز کی قیمت ڈھائی ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے جو کسی بھی عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے۔

اس ضمن میں گیس انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ شہر کو صبح پانچ بجے سے لے کر شب 9 بجے تک گیس فراہم کی جا رہی ہے تاہم انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف ضرور کیا کہ مختلف علاقوں میں گیس کی کمی کی شکایات ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق اسی طرح حافظ آباد، قصوراور حیدرآباد میں گیس کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ شہریوں کے مطابق ان کے لیے گھروں میں کھانا پکانا، چائے بنانا اور بچوں کے لیے دودھ گرم کرنا بھی ممکن نہیں رہا ہے جب کہ ابھی تو سردیاں شروع ہو رہی ہیں۔

شہباز شریف نے گیس بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا

صارفین کے مطابق صرف 15 دن قبل تک 150 روپے میں ملنے والا گیس کا سیلنڈر اس وقت 240 روپے میں بھی دستیاب بڑی مشکل سے ہورہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اسی طرح لکڑیوں کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں