ہم نیوز کی منمیت کور، پاکستان کی پہلی سکھ خاتون رپورٹر

ہم نیوز کی منمیت کور، پاکستان کی پہلی سکھ خاتون رپورٹر | urduhumnews.wpengine.com

پشاور: عمومی تاثر کے برعکس کوئی بھی قدم دیکھنے والے کو چونکا دیتا ہے لیکن ہم نیوز کی منمیت کور کے متعلق جاننے والے ایک ایسی خواشگواریت محسوس کرتے ہیں جو مخصوص عناصر کی جانب سے پاکستان کے متعلق کیے گئے پروپیگنڈہ کے برعکس ہے۔

ملک کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ٹیلی ویژن اسکرین پر آنے والی 24 سالہ منمیت کور صحافت کے شعبہ میں آنے والی پہلی پاکستانی سکھ خاتون رپورٹر ہیں۔

گیارہ مئی 2018 کو ہم نیوز لانچ ہونے سے قبل ہی نیوز چینل کا حصہ بن جانے والی منمیت کور پشاور بیورو کی ٹیم میں شامل ہوئیں تو ان کا وہ خواب تعبیر پا گیا جو وہ اپنے زمانہ طالبعلمی سے دیکھتی آئی تھیں۔

منمیت کور کا پہلی پاکستانی سکھ خاتون رپورٹر ہونا تو امتیاز بنا ہی لیکن ایک ایسی برادری کا حصہ ہونا جہاں صرف 2 فیصد بچیاں ہی عمومی تعلیم حاصل کرتی ہیں منمیت کے بطور صحافی سامنے آنے کو اور خاص بنا گیا۔

جناح کالج پشاور سے سوشل ورک میں گریجویشن کرنے والی منمیت دکھ سے یہ بات بتاتی ہیں کہ سکھ براداری کی لڑکیوں میں شرح خواندگی محض دو فیصد ہے، وہ اپنی لڑکیوں کے لئے مثال بننا چاہتی ہیں تاکہ ان کی خواتین روایتی مذہبی تعلیم کے ساتھ عمومی تعلیم بھی حاصل کر سکیں۔

ہم نیوز کی ٹیم کا حصہ بننے اور صحافت کو پیشے کے طور پر منتخب کرنے کے سوال پر منمیت کا کہنا ہے کہ دنیا کے پانچ بڑے مذاہب میں شامل ہونے کے باوجود سکھ اپنی جداگانہ شناخت سے محروم ہیں، اسی کھوئی ہوئی پہچان کو سامنے لانے کے لیے انہوں نے شعبہ صحافت کا انتخاب کیا۔

ہم نیوز کی منمیت کورصحافت اور پھر رپورٹنگ میں آنے سے قبل تین برس تک مختلف غیرسرکاری اداروں یا این جی اوز کا حصہ رہنے والی منمیت کور پانچ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کی ابتداء کا کریڈٹ اپنے ماموں کو دیتی ہیں جو ایک سماجی کارکن ہیں۔

منمیت کا کہنا ہے کہ اب وہ وقت نہیں رہا جب مذہب کو بنیاد بنا کر اقلیتوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاسکے۔

ہم نیوز کی ٹیم کا حصہ بننے کے بعد مختلف مقامی و بین الاقوامی ابلاغی اداروں کی توجہ کا مرکز بن جانے والی منمیت کسی بھی محب وطن پاکستانی کی مانند دھرتی ماں سے شدید محبت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان  نے مجھے نام دیا اور اب مقام بھی یہیں سے مل رہا ہے۔

پاکستانی سکھ برادری کو دنیا بھر میں اس لیے بھی خاص سمجھا جاتا ہے کہ وہ سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیو کی جائے پیدائش (ننکانہ صاحب، حسن ابدال، پنجاب) کے اردگرد مقیم ہے۔ پاکستانی صوبہ پنجاب بھی ان علاقوں میں شامل ہے جو سکھوں کے اولین اور بڑے علاقوں میں سے ایک کی شناخت رکھتے ہیں۔

خاتون خانہ والدہ اور ریٹائرڈ زندگی گزارنے والے والد کی بیٹی منمیت کور ناصرف اپنی ایک اور بہن کے ساتھ مل کر گھر کے معاشی پہیے کو چلا رہی ہیں بلکہ چھوٹے بھائیوں کی تعلیم کی ذمہ داری بھی ادا کر رہی ہیں۔ منمیت کی بڑی بہن نجی بینک میں ملازم ہیں۔ دونوں بہنوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس کردار پر اطمینان اور خوشی محسوس کرتی ہیں۔

دھیمی آواز اور پنجابی ملے لہجے میں اردو بولتی منمیت کا کہنا ہے کہ وہ ہم نیوز کی صورت ملنے والے پلیٹ فارم سے پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے لانا چاہتی ہیں۔ جب کہ اپنی برادری کو درپیش مسائل حل کرنے میں بھی مثبت کردار کی خواہاں ہیں۔

پاکستان میں مقیم سکھ برادری کے مطابق انہیں جلد ایک الگ مذہبی برادری کی حیثیت دے دی جائے گی جس کے بعد وہ شناختی کاغذات میں بھی اپنی جداگانہ حیثیت حاصل کر لیں گے۔ سکھ برادری کے مطابق پاکستان میں ان کی تعداد 75 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ہے، خیبرپختونخوا میں 25 تا 30 ہزار اور پشاور میں 15 ہزار سکھ مقیم ہیں۔


متعلقہ خبریں