آج کل ٹیپس نکل اور ججز کے نام آ رہے ہیں ، یہ سب ڈرامہ ہے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  آج کل ٹیپس نکل اور ججز کے نام آ رہے ہیں، یہ سب ڈرامہ ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کامیاب جوان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے محنت کی غلطیوں سے سیکھا اور اللہ نے مجھے کامیابی عطا کی۔ کامیاب جوان پروگرام ہمارے منصوبوں میں سب سے زیادہ کامیاب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میں سیاست میں آیا تو 14 سال تک میرا مذاق اڑایا گیا۔ میں ںے والدہ سے کہا کہ مجھے ٹیسٹ کرکٹر بننا ہے لیکن سب نے مجھے کہا کہ تم ٹیسٹ کرکٹر نہیں بن سکتے۔ شوکت خانم اسپتال بنانے گیا تو کہا گیا کہ اسپتال نہیں بن سکتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے جو بھی کام کرنا چاہا مجھے کہا گیا کہ ناممکن ہے، نمل یونیورسٹی بنانے کا سوچا تو کہا گیا کہ یہ بھی نہیں چل سکتی۔ لوگ کہتے تھے کہ 2 پارٹی سسٹم میں تیسری پارٹی نہیں آ سکتی اور پھر جب میں اقتدار میں آگیا تو کہا گیا  کہ کامیاب نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی  بھی انسان آج تک محنت کیے بغیر  کامیاب نہیں ہوا اور کوئی بھی انسان شارٹ کٹ کے ذریعے کامیاب نہیں ہوسکتا۔ بڑی سوچ رکھنے والا شخص ہی بڑا آدمی بن سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ اپنی زندگی گزار جاتے ہیں لیکن انہیں یہ ہی پتہ نہیں ہوتا کہ اللہ نے انہیں کتنی طاقت دی ہے اور کامیاب وہ شخص ہوتا ہے جو بڑی سوچ اور بڑا خواب رکھتا ہے اور پھر ہار نہیں مانتا۔ جتنی انسان کی سوچ بڑی ہوگی اتنی زیادہ ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے میں تم پر مشکلات لا کر آزماوں گا اور اپنی غلطیوں سے سیکھ کر انسان اوپر چلا جاتا ہے ، ناکامی انسان کو  کبھی ہرا نہیں سکتی۔ کبھی سنا ہے کہ انگلینڈ میں کوئی تقریب ہو اور وہ اردو میں بات کریں لیکن ہم ہر جگہ جا کر انگریزی میں بات کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے، آرمی چیف

عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں اس ملک کا مستقبل ہے اور انسان تب ہی کامیاب ہوتا ہے جب وہ برے وقت سے سیکھتا ہے۔ پاکستان سمیت پوری دنیا پر کورونا کی وجہ سے مشکل وقت آیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھر بنانے کے لیے حکومت سود کے بغیر قرضے دے گی اور ہمیشہ سوچتا تھا کہ اللہ نے موقع دیا تو ہیلتھ انشورنس لاؤں گا اب ہیلتھ انشورنس کے تحت کسی بھی اسپتال سے مفت علاج کرایا جاسکتا ہے۔

آڈیو لیک سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل ہر طرف ٹیپس نکل رہی ہیں اور ججز کے نام آ رہے ہیں۔ یہ سب ڈرامہ ہے اور کرپشن چھپانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔میں 25 سال پہلے جب سیاست میں آیا تھا تو کہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور جس ملک کے حکمران پیسہ چوری کریں وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ 2016 میں پاناما کیس آیا اس میں نواز شریف کا نام بھی آیا۔ لندن میں 4 فلیٹس کے مالک نکلے اور کیس عدالت میں گیا، جے آئی ٹی بنی اور نواز شریف کو نااہل کر دیا گیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف نے ثبوت دینے کے بجائے کہا مجھے کیوں نکالا؟ عدلیہ اور اداروں کو برا بھلا کہا گیا۔ میں تو ہوں ہی برا لیکن یہ بتائیں فلیٹس کہاں سے لیے ؟ یہ جواب نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ میں اپنا 40 سالہ پرانا ریکارڈ پیش کیا۔

ایک بار پھر قطری خط کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قطری خط آ گیا، کیلبری فونٹ آگیا اور سب فراڈ نکلا، اتنا سب کچھ ہوا لیکن ایک ثبوت نہیں آیا کہ فلیٹس کیسے لیے۔ لاہور کی ایک تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز کو بلایا گیا اور وہاں اس شخص نے تقریر کی جو جھوٹ بول کر ملک سے فرار ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم تب تباہ ہوتی ہے جب چوری کو برا نہیں سمجھا جاتا اور جس قوم کی اخلاقیات ختم ہوجائے تو وہ قوم ختم ہوجاتی ہے لیکن جب تک قوم کی اخلاقیات قائم رہتی ہے اس قوم کو کوئی ختم نہیں کرسکتا۔

نظام سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا سسٹم کرپٹ ہوچکا تھا جس کی وجہ سے سسٹم کو ٹھیک کرنے میں وقت لگ رہا ہے تاہم پوری امید ہے کہ یہ قوم عظیم قوم بنے گی لیکن جب تک اپنی اخلاقیات کو اوپر نہیں اٹھائیں گے، ہم اس مقام پر نہیں پہنچ سکیں گے جہاں ہونا چاہیے، رحمت للعالمین اتھارٹی اس لیے بنائی کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت سے سیکھیں، عظیم قوم کا عظیم کریکٹر ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں