خاموش رہو بھاشن نہیں دو،آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے، چیف جسٹس


 سپریم کورٹ  کراچی میں سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم نہ کرانے پر برہم ہو گئی۔ سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ڈانٹ پلا دی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں  کراچی میں زمینوں پر قبضے  اور کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ کیس کی سماعت ہوئی ، سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانےسے متعلق سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کر دی۔

چیف جسٹس  گلزار احمد نے پاکستان سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے  ہوئے کہا،خاموش رہو بھاشن نہیں دو۔آدھی سرکاری زمینوں پر قبضہ ہوگیا ہے۔لالی پاپ آپ کو آپ کے افسر دیتے ہیں۔ سنجیدگی سے کام کرو۔

یہ بھی پڑھیں: سارے شہر کی مشینری اور اسٹاف لے کر نسلہ ٹاور گرائیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہاسارا کراچی انکروچ ہوا ہے، آپ کی نیت میں کام کرنا ہی نہیں ہے۔ سب پتا ہے پیسے لیکر روزانه انکروچ کروا رہے ہیں۔کورنگی سمیت پوری کراچی میں غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں کتنی انکروچ ہے، کب سے آرڈر دیا ہے انکروچ ختم نہیں ہوئی۔

جسٹس قاضی امین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کوشش کی بات نہیں کرو،  یہ صرف دو ہفتوں کا کام ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کو عملی طور پر کام کرنا نہیں ہے، کیا نیا ہوا ہے؟ نوشہرو فیروز، حیدرآباد لاڑکانہ اور بینظیر آباد میں آپ کی کارکردگی زیرو ہے۔ٹاسک کو پورا کرنا آپ کا کام ہے، رپورٹ سے کچھ نہیں ہوتا۔

عدالت نے سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ سینئر ممبر کو عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی گئی۔ عدالت نے سینئر ممبر کو ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

 


متعلقہ خبریں