ذاتی حیثیت میں تنقید توہین عدالت نہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ،مریم کےخلاف درخواست مسترد


اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نوازاورشاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جوڈیشل آفس چھوڑنے پرجج عدلیہ اورعدالت کا حصہ نہیں رہتے، سابق چیف جسٹس کو ان کی ذاتی حیثیت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ذاتی حیثیت میں تنقید پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی۔۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں مزید کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جج کا سٹیٹس پرائیویٹ شہری کا ہو جاتا ہے۔ ریٹائرڈ جج آرڈیننس 2003 کے تحت عدلیہ کا حصہ باقی نہیں رہتا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ریٹائرڈ جج ہتک عزت پر پرائیویٹ شہری کے طور پر عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ ججز کا کام انصاف کی فراہمی ہے۔ ججز کو عوامی تنقید سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

ایک آزاد جج تنقید سے کبھی بھی متاثر نہیں ہوتا، توہین عدالت کی کارروائی صرف اور صرف عوامی مفاد میں عمل میں لائی جاتی ہے۔ ایک پرائیویٹ شخص کی ہتک عزت پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں بنتی۔

قانون میں پرائیویٹ شخص کی عزت کی حفاظت کیلئے دیگر شقیں موجود ہیں۔ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جاتی ہے، درخواست گزارخاتون وکیل کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس کے خلاف جو باتیں پریس کانفرنس میں ہوئیں وہ توہین عدالت ہے۔

دو روز قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  بتائیں کہ انہیں کس نے مجھے اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مبینہ آڈیو کے بعد ثاقب نثار کا پہلا ردعمل تھا کہ یہ میری آواز نہیں ہے پھر کہا گیا کہ مختلف تقاریب سے آڈیو جوڑ کر لیک آڈیو بنائی گئی۔ یہ آڈیو ثاقب نثار کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ مبینہ آڈیو کا فرانزک امریکی ادارے نے کیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں