کراچی:ایک اور پولیس مقابلہ مشکوک، طالب علم مارا گیا


کراچی پولیس کے ایک اور مقابلے کا دعویٰ مشکوک ہوگیا ۔ اورنگی ٹاون میں مبینہ  پولیس مقابلے میں طالب علم مارا گیا۔

مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلہ کا مقدمہ اورنگی ٹاون تھانہ میں درج کر لیا گیا۔ مقدمہ مقتول کے چچا بادشاہ خان کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی۔

ڈی آئی جی ویسٹ نے واقع کی انکوائری کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ پولیس نے ایک اہلکار سمیت دو افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

تفصیل کے مطابق  کراچی پولیس نے دعوی کیا کہ اورنگی ٹائون میں فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک ہوا جبکہ ساتھی زخمی حالت میں فرار ہوا۔

پولیس فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی شناخت ارسلان محسود کے نام سے ہوئی۔ اطلاع ملتے ہی لواحقین کی بڑی تعداد عباسی شہید اسپتال پہنچی اور مقابلے کے دعوی کو جھوٹا قرار دیا ۔ لواحقین کا کہنا تھا ارسلان محسود بارہویں جماعت کا طالب علم تھا جو کوچنگ سینٹر سے دوست یاسر کے ہمراہ گھر جارہا تھا۔

پولیس فائرنگ سے زخمی نوجوان یاسر کو بھی پولیس  نے ارسلان کا ساتھی ظاہر کیا۔  جبکہ واقع کی اطلاع پر ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب عباسی شہید اسپتال پہنچے، پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل نے مقتول کے والد کو پی ٹی آئی کا کارکن قرار دیتے ہوئے وزیراعلی سندھ کو جعلی مقابلے کاذمہ دار قرار دیا۔

پولیس کے مطابق نوجوان پر فائرنگ کرنے وَالا اہلکار توحید سادہ لباس میں ملبوس تھا جس نے مقابلے ظاہر کیا۔ واقع کی شفاف تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایس ایس پی سینٹرل مرتضی تبسم، ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی اور ایس پی گلبرگ کو شامل کیا گیا ہے۔

مقتول کا پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں