اومی کرون کتنا خطرناک اور اس پر ویکسین کتنی اثر انداز ہے؟


کورونا کی نئی افریقی قسم نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے،  پاکستان میں بھی اس کا پہلا کیس کراچی سے رپورٹ ہوگیا ہے۔

عالمی ادارے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔ اس نئی قسم کو ‘اومی کرون’ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا تکنیکی نام بی ڈاٹ ون ڈاٹ ون فائیو ٹو نائن ہے۔

اب تک اس نئی قسم کے درجنوں مصدقہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جنوبی افریقہ کے صوبے گوٹنگ میں سامنے آئے لیکن چند متاثرین بیرون ملک بھی موجود ہیں جن میں بھارت، یورپ، جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ممالک اور اسرائیل شامل ہیں۔

کورونا کی اس نئی قسم کے جینیاتی ڈھانچے میں بہت زیادہ تبدیلیاں موجود ہیں۔ اسی وجہ سے ایک سائنسدان نے اس نئی قسم کے کورونا وائرس کو ہولناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں اومی کرون کا پہلا کیس رپورٹ

بی ون ون فائیو ٹو نائن نامی یہ وائرس ویکسین کو بھی بے اثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ میں نئی قسم کے دو متاثرہ افراد نے فائزر ویکسین کی خوراک لگوا رکھی تھی۔ وہ افریقہ سے لوٹے تھے۔ اس کے باوجود نئی قسم کے وائرس نے ان پر حملہ کیا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ وائرس میں جینیاتی تبدیلی ہمیشہ خطرناک ہی ثابت ہوں۔ لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ اس تبدیلی کے بعد وائرس کیسے بدلتا ہے۔


متعلقہ خبریں