رانا شمیم کا بیان حلفی بے بنیاد، جواب غیر تسلی بخش ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کےخلاف توہین عدالت کیس میں تمام فریقوں کے جواب غیرتسلی بخش قرار دے دیئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے 7 دسمبر کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا ہے کہ رانا شمیم،میر شکیل الرحمان سمیت تمام فریقوں کے جواب غیر تسلی بخش ہیں،بےبنیاد بیان حلفی اور غلط خبر پر کیوں نہ تمام فریقوں پر فردجرم عائد کریں؟

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے رانا شمیم کو آخری موقع دیا جاتا ہے۔

بیان حلفی میں ایک ایسے جج کا نام آیا جو بیرون ملک چھٹیوں پرتھے،رانا شمیم نے 15 جولائی 2018 کی گفتگو کا حوالہ دیا،رانا شمیم نے جواب میں واضح کہا کہ انہوں نے بیان حلفی اخبار کو نہیں دیا۔

رانا شمیم نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ بیان حلفی نوٹری پبلک لندن نے لیک کیا،اگر ایسا ہوا تو اخبار اور نوٹری پبلک لندن پر سنگین اثرات پڑیں گے، اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ رانا شمیم اب اصل بیان حلفی پیش کریں۔

رانا شمیم کی تین سال تک خاموشی ان کی ساکھ پر سنجیدہ سوال اٹھاتی ہے، بادی النظر میں اس وقت بیان حلفی کے پیچھے نیک نیتی نظر نہیں آتی،عدالت نے 13 دسمبر کو رانا شمیم سمیت تمام فریقوں کو طلب کرلیا۔


متعلقہ خبریں