خورشید شاہ نے زرعی ٹیکس دینے والوں کو بھی فائلر قرار دینے کا مطالبہ کردیا


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے صوبوں کو زرعی ٹیکس ادا کرنے والوں کو بھی ٹیکس فائلر قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی  کے اجلاس میں آج بھی بجٹ پر بحث جاری رہی۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے فکر ہے پاکستان اپنا کشکول مزید بڑا کررہا ہے۔  بجٹ میں تین ہزار سات سو 40 ارب روپے کا خسارہ بتایا گیا ہے اور اس خسارے کو پورا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ قرضہ لیا جائے۔

خورشید شاہ نے بتایا کہ 65 سال میں 14 ٹریلین قرضہ لیا تھا، دس سالوں میں قرضہ 24 ٹریلین ہوگیا ہے۔ اس وقت ایک پاکستانی شہری ایک لاکھ 60 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

انہوں نے لوڈ شیڈنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو اعلان ہوا کہ صنعتوں کی لوڈ شیڈنگ دس سے 12 گھنٹے کی جائے گی، اس کا مطلب ہے کہ بجلی کے حوالے سے آپ کے  دعوے درست نہیں، ساہیوال میں اتنا خرچہ کرکے کوئلے کا پلانٹ لگایا گیا لیکن اس کی پیداوار نصف ہے۔

اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خورشید شاہ  نے کہا کہ بے نظیر ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرنا انتہائی شرمناک ہے۔ آج یہ پارلیمنٹ بے نظیر بھٹو کی قربانی کی وجہ سے موجود ہے۔ ہم اتنے احسان فراموش ہیں کہ ان کا نام  برداشت کرنے کو بھی تیار نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما غلام سرور نے کہا کہ ہم اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو اصولی طور پر سال کا بجٹ نہیں دینا چاہیے تھا، اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ میں غریبوں کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا۔

جماعت اسلامی کی رہنما عائشہ سید نے کہا کہ پانچ سال کا مینڈیٹ رکھنے والے حکومت کا چھٹا بجٹ پیش کرنا حیرت انگیز ہے، معیشت کو قرضوں اور سود کے ذریعے چلایا جا رہا  ہے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی ٹیکس چوروں کے لیے دی جارہی ہے جبکہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے سے غریب آدمی کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں