سندھ حکومت ناراض ہونے کے بجائے قیمتیں کنٹرول کرے، فواد چوہدری


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت ناراض ہونے کے بجائے قیمتیں کنٹرول کرے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد فواد چوہدری نے پریس بریفنگ میں کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ای وی ایم پر بات ہوئی ہے اور ای وی ایم کا معاملہ سابق صدر آصف علی زرداری نے 2012 میں اٹھایا تھا جبکہ 2016 میں نواز شریف حکومت میں بھی ووٹنگ مشین پر بحث ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ شرائط پر مبنی ٹینڈر جاری کرے اور لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ ای وی ایم پر الیکشن محفوظ ہیں۔ ای وی ایم سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 3 ہزار 900 ای وی ایم کی فراہمی کا کہا ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو خط لکھا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے گوادر کے معاملات پر بھی بات کی ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر اور زبیدہ جلال گوادر جائیں گے اور گوادر میں مظاہرین سے بات کریں گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی گوادر کے معاملے کا نوٹس لے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے احتجاج کا اعلان کر دیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ کے علاوہ پورے ملک میں عوام کی صحت کا خرچہ وفاقی حکومت اٹھائے گی۔ پورے خطے میں پاکستان سب سے سستا ملک ہے جبکہ کراچی اور لاہور میں آٹے کی قیمت کا موازنہ کریں۔ کراچی میں آٹے کا تھیلا ایک ہزار347 اور کوئٹہ میں ایک ہزار 400 روپے ہے۔ اسی طرح کراچی میں چینی 97 اور ملک کے دیگر شہروں میں 90 روپے کلو ہے۔

انہوں نے کہا کہ دودھ، گندم، شوگر کی قیمت سندھ میں کنٹرول میں نہیں ہے اور سندھ حکومت ناراض ہونے کے بجائے اشیا کی قیمتیں کنٹرول کرے۔ پرائس انڈیکس کے مطابق سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ایک ہزار 315 روپے فی کلو چائے کی قیمت ہے۔ دنیا میں یوریا 10 ہزار اور پاکستان میں ایک ہزار 700 روپے ہے، گیس بحران کے باوجود کھادوں کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ گیس 9 فیصد ہر سال کم ہو رہی ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو چند سالوں میں گیس نہیں رہے گی۔ 50 ہزار سے کم آمدن والوں کو آٹے پر رعایت ملے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون بنانے کا حتمی اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور الیکشن کمیشن کے لوگ بھی پاکستان کے شہری ہیں۔ الیکشن کمیشن کے لوگ سمجھتے ہیں کہ قانون پر بحث نہیں کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں