اومیکرون دنیا بھر میں غیر معمولی رفتار سے پھیل رہا ہے، ڈبلیو ایچ او


 عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم دنیا بھر میں غیر معمولی رفتار سے پھیل رہی ہے۔

اومیکرون کے تیزی سے پھیلاو سے متعلق عالمی ادارہ صحت نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جینیاتی شکل تبدیل کرنے والی کورونا کی یہ قسم اب تک 77 ملکوں میں پھیل چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا ہے کہ شاید ابھی بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں اس قسم کی موجودگی کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ  وائرس کی اس قسم کے پھیلاو کو روکنے کے لیے زیادہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ یقینی طور پروائرس کی اس قسم کے خطرات کو ہلکا لیا گیاہے ۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ  اگر اومیکرون مریضوں کو کم بیمار بھی کرتا ہے تو بھی مریضوں کی ایک دم بڑھتی تعداد دنیا کےکئی ممالک میں کمزور نظام صحت پربڑا بوجھ بن سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے ایک مرتبہ پھر ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف اومیکرون کے خطرے کے پیش نظر دنیا کے چند امیر ممالک میں بوسٹر شاٹس لگائے جانے کا آغاز ہو گیا ہے تو دوسری جانب بہت سے دیگر ممالک میں عوام کو ویکسین کی دو خوراکیں بھی اب تک دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔

یاد رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔ جہاں تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر بہت سے ممالک نے افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی تھی۔

سفری پابندیاں عائد کیے جانے کے باوجود اومیکرون قسم  تیزی سے دوسرے ممالک میں پہنچی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت ممالک کے جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو ناکافی قرار دے چکا ہے۔


متعلقہ خبریں