مودی کی تصویر کورونا سرٹیفکیٹ پر کیوں؟ اعتراض پر شہری کو 1 لاکھ جرمانہ


بھارتی شہری کو مودی سرکار کی شکایت کرنا مہنگی پڑ گئی، عدالت نے شہری کو ہی بھارتی 1 لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کورونا ویکسین کے سرٹیفیکیٹ پر بھارتی وزیراعظم کی تصویر کو  اپنی تشہیری مہم بنانے پر شہری نے  عدالت میں شکایت درج کرائی تھی، جس میں شہری نے مودی کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

کیرالہ کی عدالت نے شہری کی استدعا پر اسے ہی قصور وار ٹھہرا دیا اور کہا کہ شہری نے عدالت کا وقت ضائع کیا ہے اور اسے اب 6 ہفتوں کے اندر بھارتی ایک لاکھ روپے کا جرمانہ جمع کرانا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اس کے اثاثوں کو بیچ کر مقرر کردہ رقم وصول کرے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت میں جج نے شہری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار کی تعریفیں ہی شروع کر دیں، کہا کہ وہ کیوں اپنے وزیراعظم کی تصویر دیکھ کر شرمندگی محسوس کر رہا ہے، ہم تو اپنے وزیراعظم کی تصویر دیکھ کر فخر محسوس کرتے ہیں۔

جج نے مزید کہا کہ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ وزیر اعظم کانگریس کا ہے یا بی جے پی کا  یا کسی سیاسی پارٹی کا وزیر اعظم ہے۔ لیکن ایک بار جب آئین کے مطابق وزیر اعظم منتخب ہو جاتا ہے تو وہ ہمارے ملک کا وزیر اعظم ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ایک بار پھر ہیک

پیٹر میالی نامی شہری  نے مودی کے چہرے کو ان کے ویکسین سرٹیفکیٹ پر پرنٹ کیے جانے پر اعتراض کیا تھا،انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ بھارت میں ویکسینیشن مہم مودی کے حق میں “میڈیا مہم” میں بدل گئی ہے۔ اس نے اپنی ویکسین کی قیمت خود ادا کی ہے اور ان کے ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پر مودی کی تصویر کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

شہری کے وکیل نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

 


متعلقہ خبریں