جب تھوڑا سا ہاتھ ہٹایا، عوام کو موقع دیا تو حشر نشر آپ نے دیکھ لیا: فضل الرحمان

جب تھوڑا سا ہاتھ ہٹایا، عوام کو موقع دیا تو حشر نشر آپ نے دیکھ لیا: فضل الرحمان

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ خیبرپختونخوا میں جو ہوا وہی پورے ملک میں ہوگا۔

وہ فرماتے ہیں کہ کوئی فارمولہ بنائیں، کہہ دیا پہلے ان کی چھٹی، پھر ہم سے بات، زرداری

ہم نیوز کے مطابق امیر جمعیت العلمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے یہ بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مدرسے کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند ہیں اور پرامن سیاست، مستحکم پاکستان اور مستحکم آئین کی بات کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کرنے والوں نے پاکستان اور آئین کو غیر مستحکم کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب قوتوں نے ہاتھ پیچھے کیا تو حال آپ نے خیبر پختونخوا میں دیکھ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ پورے ملک میں یہی صورتحال ہو گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ ٹھیک ہو جائیں ہم تو ٹھیک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امن و خوشحال معیشت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تھوڑا سا ہاتھ ہٹایا، عوام کو موقع دیا تو حشر نشر آپ نے دیکھ لیا۔

رسوائی، بدنامی اور بددعائیں سمیٹ کر وہ جا رہی ہے تبدیلی، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ ہم تو کہتے ہیں کہ آؤ سودا کرتے ہیں، ہم قومی دائرے میں آنے کے لیے تیار ہیں، تم ذرا اسلامی دائرے میں آجاؤ۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیار سے کہنا چاہتے ہیں کہ شیطانی ذہنوں سے باہر آجاؤ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  امریکی وفد ہمارے پاس آیا جس نے کہا کہ ہمارا مطالبہ افغانستان میں امن اور خواتین کی تعلیم قائم کرنا ہے تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ نے یہ نکات اس وقت کیوں نہیں رکھے جب آپ معاہدہ کر رہے تھے؟ان کا کہنا تھا کہ امریکی جن انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو کیا وہ وہی ہیں جو گوانتاناموبے جیل میں دیے جاتے ہیں؟

ہمیں پھنسا کر دوسروں کو لایا گیا تو میں نے کہا کہ اب چلا کر دکھاؤ، زرداری

ہم نیوز کے مطابق امیر جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج بھی ظلم کے خلاف میرے سینے میں تپش زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہوریت پسند ہیں اور پرامن سیاست کی بات کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں