بھارتی انتہا پسند ہندو بے لگام ، مسلمانوں کے ساتھ مسیحی بھی مظالم کا شکار


بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ظالمانہ ، امتیازی اور شرمناک سلوک کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔ لیکن خود کو نام نہاد سیکولر ملک کہلانے والے بھارت میں مسیحیوں کی بڑی تعداد انتہا پسندوں کے حالیہ مظالم کا شکار ہے۔

بھارت میں انتہا پسند ہندو بے لگام ہوگئے ہیں، اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، سیکولر ملک ہونے کا دعویدار بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو متعصب ہندوؤں کی طرف سے روزِ اول سے ہی امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ بغل میں چھری دبا کر منہ سے رام رام کرنے والوں نے مسلم ، عیسائی اور سکھ مذاہب کو نہ تسلیم کیا ہے بلکہ ان پر عرصہ حیات تنگ کردیاگیا۔

بھارت میں مسیحی برادری بھی ایک بڑی اقلیت ہے جو ہندوتوا دہشت گردی کا تازہ ترین شکار بنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، انتہا پسندوں کی مسلمانوں کو نسل کشی کی کھلی دھمکی

مسیحیوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنا، جلانا ، مذہبی کتابوں کی بے حرمتی اور انہیں زبردستی ہندو دھرم میں شامل کرنا جیسے واقعات عام ہیں۔
انسانی حقوق کے گروپ کی رپورٹ کے مطابق 2021 کے پہلے نو ماہ کے دوران مسیحیوں پر حملوں کی تعداد 300 تھی۔ جن میں اترپردیش، چھتیس گڑھ ، جھاڑکنڈ اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں میں مسیحی برادری پر سب سے ذیادہ مظالم ڈھائے گئے۔

اٹھائیس نومبر 2021 کو دہلی کے نئے چرچ میں اتوار کے دن پہلی مذہبی رسومات کے دوران دہشت گرد ہندو تنظیم بجرنگ دل نے دھاوا بول دیا اور چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔

بھارت میں دو ہزار چودہ سے ہندو قوم پرست بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد عیسائی اور مسلمانوں نے سکھ کا سانس نہیں لیا۔ اور ان کے خلاف قتل و غارت سمیت بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں پر ریڈ لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔


متعلقہ خبریں