نسلہ ٹاور پلاٹ کی واپسی معاوضے سے مشروط


سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے پلاٹ  کی واپسی کو معاوضے سے مشروط کر دیا۔  بلڈنگ کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دےدیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بلڈرز اور نا ہی سندھ حکومت متاثرین کو معاوضہ دے رہے ہیں۔

عدالت نے نسلہ ٹاور پلاٹ کو فوری طور پر تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے پلاٹ  کی واپسی کو معاوضے سے مشروط کر دیا۔عمارت کو کیس پراپرٹی سے منسلک کردیا گیا اور عدلت نے پلاٹ پر ناظر کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف بھی محکمہ جاتی اور کریمنل کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرے۔

چیف جسٹس نے کہا چار سو مزدوروں سے ابھی تک عمارت نہیں گرائی گئی۔ کمشنر کراچی نے عمارت گرانے سے متعلق عملدرآمد رپورٹ پیش کردی۔

رپورٹ  کے مطابق انہدام کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پانچ فلور مکمل ختم کر دیےہیں ۔  رپورٹ میں کہا گیا کہ ایس بی سی اے اور دیگر عناصر کی جانب سے کام میں مداخلت کی گئی۔

جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا آپ نے ان سب کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا۔ ریمارکس دیئے یہی وجہ ہے اس ملک میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کام کر رہے ہیں۔  آپ سرکاری افسر ہیں، کام میں مداخلت کی ہمت کیسے ہوئی؟

چیف جسٹس نے کہا جس جس نے مداخلت کی۔سب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کیس میں ایس بی سی اے افسران کے خلاف الگ سے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت کی جانب سے ایک ہفتے میں عمل درآمد رپورٹس طلب کرلی گئیں۔

 


متعلقہ خبریں