ادویات کی قیمتوں میں تین سالوں کے دوران تسلسل کے ساتھ اضافہ

ادویات کی قیمتوں میں تین سالوں کے دوران تسلسل کے ساتھ اضافہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی وزارت قومی صحت نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران تسلسل کے ساتھ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

سیلز ٹیکس عائد ہوا تو ادویات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی، فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز

ہم نیوز کے مطابق یہ اعتراف وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں کیا گیا ہے۔

وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں ادویات کی قیمتوں میں 2.7 سے 3.9 فیصد اضافہ ہوا۔

وفاقی وزارت صحت نے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ 2019 میں ادویات 7 سے 10 فیصد تک مہنگی ہوئیں جب کہ
2020 میں ادویات کی قیمتوں میں 5.1 سے 7.3 فیصد اضافہ ہوا۔

ادویات: قیمتوں میں کمی کیلیے ڈریپ کا صوبوں کو خط، ڈاکٹروں کیلیے تجویز

وفاقی وزارت قومی صحت کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت کیا گیا۔

وزارت قومی صحت نے تحریری جواب کے ذریعے قومی اسمبلی کا آگاہ کیا کہ کورونا کے علاج کے لیے درکار انجکشن کی قیمت میں تین مرتبہ کمی ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں جمع کرائے جانے والے تحریری جواب کے تحت 22 اکتوبر 2020 انجکشن کی قیمت 9244 روپے تھی، 7 دسمبر 2020 کو قیمت کم ہو کر 5680 روپے ہو گئی اور 22 ستمبر 2021 کو انجکشن کی قیمت 3967.34 روپے ہو گئی۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ: پی ٹی آئی کے اراکین اپنی ہی جماعت پر برس پڑے

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے خبردار کیا تھا کہ اگر سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ادوایات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی۔


متعلقہ خبریں