700 ارب کے ٹیکسز لگانیکا مطالبہ تھا، 343 ارب کے ٹیکسز میں چھوٹ کم کیں، ایف بی آر

700 ارب کے ٹیکسز لگانیکا مطالبہ تھا، 343 ارب کے ٹیکسز میں چھوٹ کم کیں، ایف بی آر

اسلام آباد:  چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کے ٹکسز لگانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود حکومت نے دباؤ نظرانداز کرتے ہوئے صرف 343 ارب روپے کی سیلز ٹیکس میں چھوٹ کم کیں۔

جی ایس ٹی 17 فیصد ہو گا، ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے اثر نہیں پڑتا: چیئرمین ایف بی آر

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ فارما سیکٹر کا 700 ارب میں سے 530 ارب روپے کا کاروبارغیر دستاویزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاسمیٹکس سمیت دیگر شعبوں میں ٹیکسز کی چھوٹ کا غلط استعمال کیا گیا، اس سیکٹر کا ریونیو میں حصہ بہت ہی کم تھا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ فارما سیکٹر میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منی بل کے حوالے سے تکنیکی نکات بہت زیادہ ہیں اور اس حوالے سے میڈیا میں جو خبریں چلیں ان میں حقیقت نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ضروری تھا کہ تکنیکی نکات پر میڈیا کو آگاہ کیا جاتا۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ سیاسی طور پر اچھا نہیں ہے لیکن وہ ایک حقیقت ہے اور اس کو تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہربار جب آئی ایم ایف نے کہا ہم نے نئے ٹیکسز لگائے لیکن کسی نے بھی سسٹم کی گہرائی میں جا کر کا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سسٹم میں رہتے ہوئے تیکنیکی نکات پر سنجیدگی ضروری تھی۔

پارلیمنٹ، اسٹیٹ بینک اور منی بجٹ بلز پاس نہ کرے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط نمبرز پر منحصر ہیں، آئی ایم ایف کی پہلی شرط تھی کہ جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد ہو لیکن غریب آدمی اور پروڈکٹو سیکٹرز کو محفوظ رکھنا بھی ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا بڑی کڑی شرط ٹیکسز اکٹھا کرنا ہے اور وہ پوری دنیا میں نافذ ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز جو ہم نے کی ہیں وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئیں، وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی مشاورت سے گاڑیوں پر اون منی کی شرح کو ڈبل فیگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی خواہش پر ملکی ڈراموں کو فروغ دینے کے لیے ٹیکسز بڑھائے ہیں۔

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے ایف بی آر نے 33 ارب کی تجویز دی اور ٹارگٹڈ سبسڈی کے لیے 16 آئٹمز کا انتخاب کیا گیا اور یہ وہ آئٹمز ہیں جو عام آدمی کے ہیں۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ ملک اور لیپ ٹاپ سمیت 16 اشیا فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔

گھروں میں کاروبار کرنیوالے نان فائلر پروفیشنلز کے بلوں پر ٹیکس لگا ہے، ایف بی آر

ہم نیوز کے مطابق چئیر مین ایف بی آر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امپورٹ کی سطح پر سیلز ٹیکس وصول کرے گی، ایک ہفتے کے اندر ریفنڈز دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی مارکیٹ میں 15 سے 20 فیصد قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔


متعلقہ خبریں